Book Name:Ramadan ki Baharain
شک جنّت میں ایک دروازہ ہے جس کو رَیَّان کہا جاتا ہے، اُس سے قِیامت کے دن روزہ دار داخِل ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اور داخِل نہ ہوگا۔کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟پَس یہ لوگ کھڑے ہوں گے،ان کے علاوہ کوئی اوراِس دروازے سے داخِل نہ ہوگا۔جب یہ داخِل ہوجائیں گے تو دروازہ بند کردیا جائے گا ،پس پھر کوئی اس دروازے سے داخِل نہ ہوگا۔“ (صحیح بخاری ج۱ص۶۲۵حدیث۱۸۹۶)
سُبْحٰنَاللہعَزَّ وَجَلَّ!روزہ داروں کا بھی خوب مُقَدَّر ہے۔بروزِ قِیامت ان کا خصُوصی اعزاز ہوگا۔جانا جنّت ہی میں ہے، دیگر خوش قسمت بھی جُوق در جُوق داخِلِ جنّت ہورہے ہوں گے مگر روزہ دار خُصُوصی طور پر ”بَابُ الرَّیّان“سے داخِلِ جنَّت ہوں گے۔
یاد رکھئے!جس طرح روزہ رکھنا بہت بڑی فضیلت اورسَعادَت کی بات ہے،اسی طرح روزہ نہ رکھنا بھی محرومی اور بدبختی کاباعث ہے۔ چنانچہ حضرتِ سَیِّدُناجابِر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عِبْرت نشان ہے :مَنْ اَدْرَکَ رَمَضَانَ وَلَمْ یَصُمْهُ فَقَدْ شَقِیَ یعنی جس نے ماہِ رَمَضان کو پایا اوراس کے روزے نہ رکھے،وہ شخص شَقِی (یعنی بد بخت )ہے۔ (معجم الاوسط، ۳/۶۲، حدیث: ۳۸۷۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! رَمَضَان شریف کاایک روزہ جو بِلا کسی عُذرِ شَرعی جان بُوجھ کر ضائِع کردے تَو اب عُمر بھر بھی اگر روزے رکھتا رہے، تب بھی اُس چھوڑے ہوئے ایک روزے کی فضیلت کو نہیں پاسکتا۔چُنانچِہ،
حضرتِ سیِّدُناابُوہُریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،سرکارِ والا تبار، بِاِذنِ پروردگار ، دو جہاں کے مالِک ومختار،شَہَنْشَاہِ اَبرارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں:”جس نے رَمَضَان کے ایک دن کا روزہ بِغیر رُخصت وبِغیر مَرض ،اِفْطار کیا (یعنی نہ رکھا)تَو زمانہ بھر کا روزہ بھی اُس کی قضا نہیں ہوسکتا، اگرچِہ بعد