Book Name:Ramadan ki Baharain

ومُختار، شَہَنشاہِ اَبرار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے پروَردگار عَزَّ  وَجَلَّ  کا فرمانِ خوشگوار سُناتے ہیں”فَاِنَّہ ٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ “ ۔یعنی روزہ میرے لئے ہے اور اِس کی جَزا میں خود ہی دُوں گا ۔ حدیثِ قُدسی کے اِس ارشادِ پاک کو بَعض مُحَدِّثِینِ کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ  اَجۡمَعِیۡننے  ”اَنَا اُجْزیٰ بِہٖ“  بھی پڑھا ہے ،جیسا کہ تفسیرِ نعِیمی وغیرہ میں ہے تَو پھر معنٰی یہ ہوں گے،” روزہ کی جَزا میں خُود ہی ہوں۔“سُبْحٰنَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  یعنی روزہ رکھ کر روزہ دار بَذاتِ خود اللہتَبارَکَ وَ تعالٰی ہی کو پالیتا ہے۔ (فیضانِ سنت، ص ۹۴۵تا ۹۴۷)

سونا بھی عبادت ہے

حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن اَبِیْ اَوْفٰی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے ، مدینے کے تاجور، دلبروں کے دلبر، محبوبِ ربّ ِاکبرصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ مُنَوَّر ہے:”روزہ دار کا سونا عبادت اور اس کی خاموشی تسبیح کرنا اور اسکی دعاء قَبول اور اس کا عمل مقبول ہوتا ہے ۔“(شُعَبُ الْایمان ج۳ ص۴۱۵حدیث۳۹۳۸)سُبْحٰنَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  ! روزہ دار کس قَدَر بَخْتوَر ہے کہ اُس کا سونا بند گی ،خاموشی تسبیحِ خُداوندی عَزَّوَجَلَّ ، دعائیں اور اعمالِ حَسَنہ مقبولِ بارگاہِ  اِلٰہی  عَزَّ  وَجَلَّ ہیں۔

تیرے کرم سے اے کریم! کون  سی  شے  ملی  نہیں

جھولی ہماری تنگ ہے تیرے یہاں کمی نہیں

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اَعضَاء کا تسبیح کرنا

اُمُّ الْمُؤمنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں: میرے سر تاج ، صاحِبِ مِعراج صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے:”جو بندہ روزہ کی حالت میں صُبح کرتا ہے، اُس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اس کے اَعْضا ء تسبیح کرتے ہیں اور آسمانِ دُنیا پر رَہنے والے (فِرِشتے) اسکے لئے سورج ڈوبنے تک مغفِرت کی دُعا کرتے رہتے ہیں۔اگروہ ایک یادو(2) رکعتیں