Book Name:Ramadan ki Baharain

دوں گا اوربُرائی سے مَنْع کروں گا۔٭اَشْعار پڑھتے نیز عَرَبی، اَنگریزی اور مُشْکِل اَلْفَاظ بولتے وَقْت دل کے اِخْلَاص پر تَوَجُّہ رکھوں گایعنی اپنی عِلْمیَّت کی دھاک بِٹھانی مَقْصُود ہوئی تو بولنے سے بچوں گا۔٭ مَدَنی قافلے، مَدَنی انعامات ، نیز عَلاقائی دَوْرَہ، برائے نیکی کی دعوت وغیرہ کی رَغْبَت دِلاؤں گا۔٭قَہْقَہہ لگانے اور لگوانے سے بچوں گا۔٭نَظَر کی حِفَاظَت کا ذِہْن بنانے کی خاطِر حتَّی الْاِمْکان نگاہیں نیچی رکھوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ماہِ رمضان کی پہلی رات

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ،مایہ ناز و تصنیفِ لطیف"فیضانِ سُنّت جلد اوّل"کے باب "فیضانِ رمضان"میں ہے،

حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ اِبْنِ عبّاس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے مَروی ہے کہ رحمتِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ مُعظَّم ہے: جب رَمَضَان شریف کی پہلی تاریخ آتی ہے تَو عرشِ عظیم کے نیچے سے مَـثِیْرہ ( مَ۔ثِی۔رَہ) نامی ہَوا چلتی ہے جو جَنّت کےدرختوں کے پتّوں کو ہِلاتی ہے۔اِس ہَوا کے چلنے سے ایسی دِلکش آواز بُلند ہوتی ہے کہ اِس سے بِہتر آواز آج تک کِسی نے نہیں سُنی۔اِس آواز کوسُن کربڑی بڑی آنکھوں والی حُوریں ظاہِر ہوتی ہیں یہاں تک کہ جنَّت کے بُلند مَحَلّوں پر کھڑی ہوجاتی ہیں اور کہتی ہیں:”ہے کوئی جو ہم کو اللہ تعالیٰ سے مانگ لے کہ ہمارا نکاح اُس سے ہو؟“ پھر وہ حُوریں داروغَۂ جنّت (حضرت)رِ ضوان (عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) سے پوچھتی ہیں:”آج یہ کیسی رات ہے؟“(حضرت)رِ ضوان(عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) جواباً تَلْبِیَہ(یعنی لَبَّیـْک)  کہتے ہیں، پھر کہتے ہیں:”یہ ماہِ رَمَضَان کی پہلی رات ہے، جنَّت کے دروازے اُمّتِ مُحمّدِ یہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے روزے داروں کیلئے کھول دئیے گئے ہیں۔“(الترغیب والترہیب ج۲،ص۶۰،حدیث:۲۳) (فیضان سنت، ص۸۷۱)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھاآپ نے؟خُدائے  رحمٰن عَزَّ  وَجَلَّ روزہ داروں پر کس  دَرَجہ