Book Name:Ramadan ki Baharain

(الاحسان بترتیب صحیح  ابنِ حَبّان ج۵ ص۱۸۳حدیث۳۴۲۴)

روزہ کی جزاء

حضرتِ سَیِّدُنا ابُوہُریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے رِوایت ہے کہ سلطانِ دوجہان،شَہَنشاہِ کون ومکان، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  فرماتے ہیں :”آدمی کے ہر نیک کام کا بدلہ دس(10) سے سات سو(700) گُنا تک دیا جاتا ہے۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے فرمایا: اِلَّا الصَّوْمَ فَاِنَّـہ ٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ۔ سوائے روزے کے کہ روزہ میرے لئے ہے اور اِس کی جَزا میں خود دُوں گا۔ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا مزید ارشاد ہے: بندہ اپنی خواہِش اور کھانے کوصِرف میری وَجَہ سے تَرک کرتا ہے۔روزہ دار کیلئے دو(2) خوشیاں ہیں۔ایک اِفطار کے وَقت اور ایک اپنے ربّ عَزَّ  وَجَلَّ سے ملاقات کے وَقت ۔ روزہ دار کے منہ کی بُواللہعَزَّ  وَجَلَّ کے نزدیک مُشک سے زیادہ پاکیزہ ہے۔“  (صحیح  مسلِم ص۵۸۰حدیث۱۱۵۱)

مزید ارشاد ہے :روزہ سِپَر (یعنی ڈھال) ہے اور جب کسی کے روزہ کا دِن ہو تو نہ بے ہُودہ بَکے اور نہ ہی چیخے۔پھر اگر کوئی اورشَخص اِس سے گالَم گلوچ کرے یا لڑنے پر آمادہ ہو، تو کہہ دے ، میں روزہ دار ہوں۔  (صحیح بخاری ج۱ص۶۲۴حدیث۱۸۹۴)

روزہ کا خصوصی اِنعام

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ اَحادیثِ مُبارَکہ میں روزہ کی کئی خُصُوصِیّات ارشاد فرمائی گئی ہیں۔ کتنی پیاری بِشارت ہے اُس روزہ دار کے لئے جس نے اِس طرح روزہ رکھا جس طرح روزہ رکھنے کا حق ہے۔یعنی کھانے پینے اور جِماع سے بچنے کے ساتھ ساتھ اپنے تمام اَعْضاء کو بھی گُناہوں سے باز رکھا تو وہ روزہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے فَضْل وکرم سے اُس کیلئے تمام پچھلے گُناہوں کا کَفَّارہ ہو گیااور حدیثِ مُبارَک کا یہ فرمانِ عالیشان تَو خاص طور پر قابِلِ تَوجُّہ ہے جیسا کہ سرکارِنامدار، بِاِذنِ پَر وَردگار، دوعالَم کے مالِک