Book Name:Qurbani ki Ahmiyat

راستہ چھوڑ دیا۔     (تفسیرِ طَبَری  ج۱۰ص۵۰۹، ۵۱۶)

        جب ذَبْح کرنے کے مقام پر پہنچ گئے تو حضرت سَیِّدُنااسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام  نے اپنے والدِ مُحْترم سے کہا:اے مرے اباجان ذبح سے پہلے مجھے باندھ دینا تاکہ میں تڑپوں نہیں ،اپنے کپڑوں کو مجھ سے بچاکر رکھنا تاکہ آپ کے کپڑے میرے خون سے آلُودہ نہ ہوجائیں اور میری والدہ انہیں دیکھ کر پریشان نہ ہوں ،میرے حلق پر چُھری جلدی جلدی چلانا تاکہ مجھ پر موت آسانی سے واقع ہوجائے ،جب میری والدہ کے پاس جانا تو ان سے میرا سَلام کہنا ۔

        پھر حضرت سَیِّدُناابراہیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے اپنے لختِ جگرکو ذبح کرنے کیلئے ماتھے کے بَل لٹادیا ۔ماتھے کے بَل لٹانے میں بھی حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام  کامَشْورہ ہی تھا کہ کہیں مَحبَّتِ پدری(باپ کی مَحَبَّت ) کی وجہ سے چُھری چلانے میں معمولی سی بھی کوتاہی نہ ہو۔ جب آپ  عَلَیْہِ السَّلَام  نے حکمِ خُداوَنْدی پرعمل کرنے کیلئے اپنے بیٹے کی گردن پر چُھری چلائی توحضرت سَیِّدُنا جبریل امین  عَلَیْہِ السَّلام نے آکر اس کا رُخ بدل دیا،پھر ایک ندا آئی چنانچہ قرآنِ پاک میں ارشاد ہوتاہے۔

وَ نَادَیْنٰهُ اَنْ یّٰۤاِبْرٰهِیْمُۙ(۱۰۴)قَدْ صَدَّقْتَ الرُّءْیَاۚ-اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(۱۰۵)اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْبَلٰٓؤُا الْمُبِیْنُ(۱۰۶)وَ فَدَیْنٰهُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ(۱۰۷)

ترجَمۂ کنز الایمان: اور ہم نے اسے نِدا فرمائی کہ اے ابراہیم بیشک تو نے خواب سچ کردکھا یا،