Book Name:Qurbani ki Ahmiyat

(6) جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ،کتاب الأضاحی،باب الأضاحی واجبۃ ھی أم لا،الحدیث:۳۱۲۳ ،ج۳، ص۵۲۹)

قربانی کی اہمیت

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !جو لوگ قربانی کی اِسْتِطاعَت (یعنی طاقت ) رکھنے کے باوُجُود اپنی واجِب قربانی ادا نہیں کرتے، ان کے لیے لمحۂ  فکریہ ہے ، اوَّل یِہی خَسارَہ (یعنی نُقْصان) کیا کم تھا کہ قربانی نہ کرنے سے اتنے بڑے ثواب سے محروم ہوگئے مزید یہ کہ وہ گناہ گار اور جہنَّم کے حَقْدار بھی ہیں۔

قُربانی واجِب ہونے کیلئے کتنا مال ہونا چاہئے

یادرہے ہربالِغ ،مُقیم، مسلمان مردو عورت ، مالکِ نصاب پر قربانی واجِب ہے۔ (عالمگیری ج٥ص٢٩٢) مالکِ نصاب ہونے سے مُراد یہ ہے کہ اُس شخص کے پاس ساڑھے باوَن تولے چاندی یا اُتنی مالیَّت کی رقم یا اتنی مالیَّت کا تجارت کا مال یا اتنی مالیَّت کا سامان ہو اور اُس پر اللہ عزوجل یا بندوں کا اِتنا قَرضہ نہ ہو جسے ادا کر کے بیان کردہ  نصاب باقی نہ رہے۔ فُقہائے کرامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام فرماتے ہیں: حاجتِ اَصلِیّہ (یعنی ضَروریاتِ زندگی) سے مُراد وہ چیزیں ہیں جن کی عُمُوماً انسان کو ضَرورت ہوتی ہے اور ان کے بِغیر گزر اوقات میں شدیدتنگی ودُشواری محسوس ہوتی ہے جیسے رہنے کا گھر ، پہننے کے کپڑے، سُواری ، علمِ دین سے متعلِّق کتابیں اور پیشے سے متعلِّق اَوزار وغیرہ۔ (الھدایۃ ج١ص٩٦)