Book Name:Qurbani ki Ahmiyat

        قربانی کا  گوشْتْ وَزْن کر کے تَقْسیم کیاجائے، اندازے سے تقسیم کرنا جائز نہیں، کریں گے تو گُنہگار ہوں گے ۔بَخوشی ایک دوسرے کو کم زِیادہ مُعاف کر دینا کافی نہیں۔(مُلَخَّص ازبہارِ شریعت ج۳ص۳۳۵ ) ہاں اگر سب ایک ہی گھر میں رہتے ہیں کہ مل کر ہی بانٹیں گے اور کھائیں گے یاشُرَکاء اپنا اپنا حصّہ لینا نہیں چاہتے ، ایسی صورت میں وَزْن کرنے کی حاجت نہیں۔

 اندازے سے گوشت تقسیم کرنے کے دو طریقے

اگرشُرَکاء اپنا اپنا حصّہ لے جانا چاہتے ہوں تو وَزْن کرنے کی مَشَقَّت سے بچنے کیلئے یہ دو حیلے کر سکتے ہیں(۱):  ذَبْح کے بعد  سارا گوشت ایک ایسے بالغ مسلمان کوہِبہ (یعنی تحفۃً مالِک)کردیں جو ان کی قربانی میں شریک نہ ہو اوراب وہ اَندازے سے سب میں تقسیم کرسکتاہے۔(۲): دوسرا حِیلہ اس سے بھی آسان ہے جیسا کہ  فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہ ُالسَّلامفرماتے ہیں :گوشْتْ تقسیم کرتے وَقْت اس میں کوئی دوسری جِنْس (مَثَلاً کلیجی مغز وغیرہ ) شامل کی جائے تو بھی اندازے سے تقسیم کر سکتے ہیں۔ (دُرِّمُختار ج ۹ ص ۵۲۷) اگر کئی چیزیں ڈالی ہیں تو ہر ایک میں سے ٹکڑا ٹکڑا دینا لازمی نہیں۔گوشْتْ کے ساتھ صِرْف ایک چیز دینابھی کافی ہے۔ مَثَلاً ،تلّی، کلیجی ،سری پائے ڈالے ہیں تو گوشْتْ کے ساتھ کسی کو تلّی دیدی، کسی کو کلیجی کا ٹکڑا ، کسی کو پایہ، کسی کو سری۔ اگر ساری چیزوں میں سے ٹکڑا ٹکڑا دیناچاہیں تب بھی حَرَج نہیں ۔