Book Name:Qurbani ki Ahmiyat

عَزَّوَجَلَّ جہاں صاحبِ اِسْتِطاعَت اَفراد کو  مال خَرچ کرنے اورسُنَّتِ ابراہیمی پر عمل کرنے کی وجہ سے بہت زِیادہ اَجْر وثواب عطا فرماتا ہے وہیں ان غَریبوں کو بھی مَحْروم نہیں رکھتا جو قُربانی کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔

غریبوں کی قربانی:

     حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن عَمْرو بن العاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے  کہ رسول ِاکرم، نورِ مجسّم، شاہِ آدم و بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا: مجھے قربانی کے دن عیدمنانے کاحکم ملاہے جسے  اللہعَزَّ  وَجَلَّ  نے اس اُمَّت کے لیے مُقَرَّ ر کیا ہے، ایک شخص نے عرض کی: یارسُولَ اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم! اگر میں عاریۃً (کسی سے مانگ کر )مادہ جانور ہی پاؤں تو کیا اس کی قُربانی کردوں؟ فرمایا: نہیں، لیکن اپنے بال، ناخُن کتراؤ ،مونچھیں کَٹاؤ اور زیرِ ناف کے بال صاف کرو، اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے نزدیک یہی تمہاری قربانی ہے۔(سنن ابی داود، ج۳،ص۱۲۳، الحدیث۲۷۸۹)مُفتی احمد یارخان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن ’’مِرْاٰۃُ الْمَناجیح‘‘ میں اس حدیثِ مُبارکہ کے تحت ارشاد فرماتے ہیں: غریب آدمی اس عَشْرہ میں حَجامت نہ کرائے،بَقَرعید کے دن بعدنمازِعیدحَجامت کرائے تو اِنْ شَآءَ اللہقربانی کا ثواب پائے گا۔نیز اس سے معلوم ہوا کہ قربانی (واجب)صرف امیروں پر ہے غریبوں پرنہیں۔ (مراٰۃ المناجیح ج۲،ص۳۷۸)

مُستَحَب کام کیلئےگناہ کی اجازت نہیں

لیکن یاد رہے! چالیس دن کے اندر اندر ناخُن تَراشنا ، بَغْلوں اور ناف کے نیچے