Book Name:Qurbani ki Ahmiyat

        صَدرُالشَّریعہ،بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:قربانی سے پہلے اُسے چارا  پانی دے دیں یعنی بھوکا پیاسا ذَبْح نہ کریں اور ایک کے سامنے دوسرے کو نہ ذَبْح  کریں اور پہلے سے چُھری تیز کر لیں ایسا نہ ہو کہ جانور گرانے کے بعد اُس کے سامنے چُھری تیز کی جائے۔(بہار شریعت جلد ۳ ص ۳۵۲) یہاں ایک عجیب و غریب حکایت سنئے۔چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا ابو جعفر عَلَیہ رَحمَۃُ اللّٰہِ الاکبر  فرماتے ہیں: ایک بار میں نے ذَبْح کیلئے بکری لِٹائی اِتنے میں مشہور بُزُرگ حضرتِ سیِّدُنا ایّوب سَختِیانی (سَخْ۔تِ۔یانی) رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِدھر آ نکلے ، میں نے چُھری زمین پر ڈال دی اور گفتگو میں مشغول ہوا، دَریں اَثنا بکری نے دیوارکی جَڑ میں اپنے کُھروں سے ایک گڑھا کھودا اور پاؤں سے چُھری اُس میں دھکیل دی اور اُس پر مِٹّی ڈال دی! حضرتِ سیِّدُنا ایّوب سَختِیانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرمانے لگے:ارے دیکھو تو سہی! بکری نے یہ کیا کیا! یہ دیکھ کر میں نے پُختہ عزْم کر لیا کہ اب کبھی بھی کسی جانور کو اپنے ہاتھ سے ذَبْح نہیں کروں گا۔(حیاۃ الحیوان ج۲ص۶۱)

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِس حکایت سے یہ مُراد نہیں کہ ذَبْح کرناکوئی غَلط کام ہے ۔ بس اِس طرح کے واقِعات بُزُرگوں کے غلبۂ حال پر مَبنی ہوتے ہیں۔ ورنہ مَسئلہ یہی ہے کہ اپنے ہاتھ سے ذَبْح کرنا سُنَّت ہے۔

ذَبیحہ کو آرام پہنچا یئے:

     حضرتِ سیِّدُنا شَدّاد بن اَوس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت