Book Name:Qurbani ki Ahmiyat

پر(حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام  نے ) رات کو خواب دیکھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے ۔’’بیشک اللہ تعالٰی تمہیں بیٹا ذَبْح کرنے کا حکم دیتا ہے۔‘‘آپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے صبح اس پر تَفَکُّر(غوروفکر) کیا اور کچھ تَرَدُّد (شک )میں رہے کہ کیا یہ اللہ تعالٰی کا ہی حکم ہے؟ یا خواب فقط خیال تو نہیں، اسی وجہ سے آٹھ ذی الحج    کا نام یَوْمُ التَّرْوِیَہ ( سوچ بچار کا دن ) رکھا گیاآٹھ تاریخ کا دن گزر جانے پررات پھر خواب دیکھا، صبح یقین کرلیا کہ یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہی حکم ہے اسی نو ذُوالْحِجَّہ کو یومِ عرفہ ( پہچاننے کا دن) کہا جاتا ہے،ا س کے بعد آنے والی رات کو پھر خواب دیکھنے پر صبح اس پر عمل کرنے کا مُصَمَّمْ  ارادہ کرلیا ۔اسی وجہ سے دس ذُوالْحِجَّہ  کو یَوْم ُالنَّحْر( ذبح کا دن) کہا جاتا ہے۔ (تفسیر کبیر)(تذکرۃ الانبیاء)

اس خواب کے بعدحضرت سَیِّدُنا ابراہیم عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حکمِ خُداوندی کی تعمیل کیلئے تیار ہوگئے اوراپنے بیٹے کے سامنے یہ مُعاملہ رکھا تاکہ بیٹا بھی خُوش دِلی سے اس عمل میں شریک ہو۔ چنانچہ قرآنِ پاک میں ارشاد ہوتاہے ۔

یٰبُنَیَّ اِنِّیْۤ اَرٰى فِی الْمَنَامِ اَنِّیْۤ اَذْبَحُكَ فَانْظُرْ مَا ذَا تَرٰىؕ-

ترجَمۂ کنز الایمان: اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا  میں تجھے ذبح کرتا ہوں ،اب تُو دیکھ تیری کیا رائے ہے۔(پ ۲۳،الصّٰفٰت:۱۰۲)

 حضرت سَیِّدُنا اسماعیل عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بھی رِضائے الٰہی پرفداہونے کا