Book Name:Qurbani ki Ahmiyat

بیمارجس کی بیماری ظاہِر ہو ، (یعنی جو بیماری کی وجہ سے چارہ نہ کھائے)ایسا لنگڑا جو خوداپنے پاؤں سے قُربان گاہ تک نہ جاسکے ، جس کے پیدائشی کان نہ ہوں یا ایک کان نہ ہو،وَحْشی(یعنی جنگلی) جانور جیسےجنگلی بکرایا خُنثیٰ جانور ( یعنی جس میں نر و مادہ دونوں کی علامتیں ہوں) یا جَلّالہ جو صِرْف غلیظ کھاتا ہو۔یا جس کاایک پاؤں کاٹ لیا گیا ہو، کان،دُم یاچَکّی ایک تہائی (3/1) سے زیادہ کٹے ہوئے ہوں، ناک کٹی ہوئی ہو ، دانت نہ ہوں(یعنی جَھڑ گئے ہوں) ، تھن کٹے ہوئے ہوں، یا خشک ہوں ان سب کی قربانی نا جائز ہے۔ بکری میں ایک تھن کا خشک ہونا اوربھینس وغیرہ  میں دو کا خشک ہونا، ’’ناجائز‘‘ ہونے کےلئے کافی ہے۔(دُرِّمُختارج٩ص٥٣٥۔٥٣٧،بہارِشریعت ج٣ص٣٤٠،٣٤١)

(7): جس کے پیدائشی سینگ نہ ہوں اُس کی قربانی جائز ہےاور اگر سینگ تھے مگر ٹوٹ گئے ،اگر جَڑ سمیت ٹوٹے ہیں تو قربانی نہ ہوگی اور صرف اوپر سے ٹوٹے ہیں جَڑ سلامت ہے تو ہوجائے گی۔(عالمگیری ج٥ص ٢٩٧)

(8): قربانی کرتے وَقْت جانور اُچھلا کوداجس کی وجہ سے عیب پیدا ہوگیا یہ عیب مُضِر نہیں یعنی قربانی ہو جائے گی اور اگر اُچھلنے کودنے سے عیب پیدا ہوگیا اور وہ چھوٹ کر بھاگ گیا اور فورا ًپکڑکر لایا گیا اور ذَبْح کر دیا گیا جب بھی قربانی ہو جائے گی۔(بہارِ شریعت ج٣ص٣٤٢،دُرِّمُختارو رَدُّالْمُحتارج٩ص٥٣٩)

(9): بہتر یہ ہے کہ اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے کرے جبکہ اچّھی طرح ذَبْح کرنا جانتا ہو