تاجر صحابہ ٔ کرام(قسط:04)

حضرت نَوْفَل بن حارث رضی اللہ  عنہ

تاجر صحابہ میں حضرت سیّدُنا ابوُ الحارِث نَوْفَل بن حارث بن عبد المطّلِب ہاشمی   رضی اللہ عنہ   بھی ہیں ، آپ نبیِّ کریم   صلَّی اللہ علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم   کے چچّا کے بیٹے ، قبیلۂ قریش کے مالدار ، سخی اور بہادُر لوگوں میں سے تھے۔ سرکارِ دو عالَم   صلَّی اللہ علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم   نے حضرت عبّاس اور حضرت نَوْفَل     رضی اللہ عنہما   کے درمیان بھائی چارہ قائم فرمایا تھا اور یہ دونوں حضرات زمانۂ جاہلیت میں کاروباری شریک (Business partner) بھی تھے۔ آپ نیزوں کے تاجر تھے۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے غزوۂ بَدْر میں مشرکین کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف لڑائی کی۔ جنگ میں جانا نہیں چاہتے تھے مگرآپ کی قوم نے  زبردستی  جنگ میں بھیجا پھر جب بدر میں کفار کو شکستِ فاش ہوئی اور زندہ بچ جانے والوں میں سے ستّر کو قیدی بنا لیا تو ان قیدیوں میں آپ بھی تھے۔ حضرت عبّاس   رضی اللہ عنہ   نے فدیہ دے کر آپ کو چھڑا یا پھر آپ اسلام لے آئے۔ ایک قول یہ ہے کہ اپنی رِہائی کا عِوَض آپ نے خود ادا کیا۔ چنانچہ آپ کے صاحبزادے کا بیان ہے کہ جب والد صاحب کو جنگِ بدر کے موقع پر قیدی بنا کر لایا گیا  تو رسولِ خدا   صلَّی اللہ علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم   نے فرمایا : اپنا فدیہ ادا کرو تو آپ نے کہا : میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کے ذریعے میں فدیہ ادا کروں؟ حُضورِ اکرم   صلَّی اللہ علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم   نے فرمایا : اپنا فدیہ اُن نیزوں کے ذریعے ادا کرو جو جُدّہ (بحرِ یمن کے ساحل پر ایک شہر) میں ہیں۔ یہ سُن کر آپ حیران ہوگئے اور کہنے لگے : خدا کی قسم! اللہ پاک کے بعد میرے علاوہ کوئی بھی نہیں جانتا تھا کہ جُدّہ میں میرے نیزے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ چنانچہ آپ نے اپنے فدیے میں ہزار نیزے دئیے۔ آپ نے غزوۂ حُنَین کے موقع پر تین ہزار نیزے پیش کئے تو  سرکارِ مدینہ   صلَّی اللہ علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم   نے فرمایا : اے ابوالحارث!گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے نیزے مشرکوں کی پیٹھوں کو توڑ رہے ہیں۔

(الاعلام للزرکلی ، 8 / 54 ، الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ، 4 / 75 ، التراتیب الاداریہ ، 2 / 55)

حضرت سیِّدُنا سِيمَوَيْه بَلْقَاوِی رضی اللہ  عنہ

تاجر صحابہ میں حضرت سیّدُ ناسِيمَوَيْهبَلْقَاوِی  رضی اللہ عنہ   بھی ہیں۔ آپ پہلے عیسائی مذہب پر  تھے ، مدینۂ طیّبہ میں تجارت کی غرض سے (       گندم لے کر) آئے اور مسلمان ہو گئے۔ آپ بیان کرتے ہیں کہ ہم  بَلْقاء سے مدینۂ منوّرہ گندم  لے کر آئے اورہم نے اسے بیچ کر کھجوریں  خریدنا چاہئیں  لیکن ہمیں اس سے روک دیا گیا ، چنانچہ ہم  یہ مسئلہ  لے کر سرکارِ دو عالَم   صلَّی اللہ علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم   کی بارگاہ میں حاضر ہوئے ، آپ نے روکنے والوں سے ارشاد فرمایا : کیا تمہیں یہ کافی نہیں ہے کہ  یہ  لوگ تم سے مہنگے داموں کھجوریں خرید کر بدلے میں کم قیمت میں غلّہ دے رہے ہیں۔ آپ نے 120 سال کی طویل عمر پائی۔ (الاصابۃ ، 3 / 197)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*تاجر اسلامی بھائی

 


Share

Articles

Comments


Security Code