اپنےبزرگوں کو یادرکھئے

* مولانا ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ مارچ2021

 رَجَبُ المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عُظَّام اور عُلَمائے اسلام کا یومِ وِصال یا عُرس ہے ، ان میں سے63کا مختصر ذِکْر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ رجب المرجب1438ھ تا1441ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے ، مزید6کا تعارُف ملاحَظہ فرمائیے :

صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان :

(1)حضرت سیّدُنا ابان بن سعید بن عاص اموی قرشی  رضی اللہُ عنہ  جلیلُ القدر صحابی ، کاتبِ وحی اور خاندانِ اموی کی اہم شخصیت ہیں۔ غزوۂ خیبر(محرم 7ھ) سے قبل اسلام قبول کیا اور ہجرت کی ، نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ان کو کئی سرایا میں سپۂ سالار بنا کر بھیجا ، غزوۂ خیبر اور اس کے بعد کے تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ بحرین پھر یمن کے گورنر بنائے گئے ، ایک قول کے مطابق 5رجب 15ھ کو جنگِ یرموک میں شہید ہوئے۔  (اسد الغابۃ ، 1 / 58تا60)  

(2)حضرت سہیل بن عَمرو عامری قرشی  رضی اللہُ عنہ  سردارِ قریش ، صاحبِ عقل و رائے اور عرب کے بہترین خطیب تھے ، صلحِ حدیبیہ میں کفّار کی جانب سے نمائندے تھے ، آپ نے فتحِ مکّہ کے بعد اسلام قبول کیا اور محمودُ الاسلام کا لقب پایا ، آپ کثرت سےنماز ، روزہ اور صدقہ و خیرات کیاکرتے تھے ، ایک قول کے مطابق جنگِ یرموک (5رجب 15ھ) میں شہادت کا شرف پایا۔ آپ کے بیٹے حضرت عبداللہ اور حضرت ابو جندل  رضی اللہُ عنہما قدیمُ الاسلام صحابہ میں سے ہیں۔  (الاستیعاب ، 2 / 229تا232 ، الاصابۃ ، 3 / 177)

اولیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم :

(3)متولیِ اہلِ بیت حضرت امام حسن مثنیٰ ہاشمی قرشی  رحمۃُ اللہِ علیہ  امام حسن مجتبیٰ  رضی اللہُ عنہ  کے فرزند ، جلیلُ القدر تابعی ، ثقہ راویِ حدیث ، علم و تقویٰ و بزرگی کے جامع ، رئیسِ مدینہ اور بارعب شخصیت کے مالک تھے۔ ان کی شادی امام حسین  رضی اللہُ عنہ  کی صاحبزادی حضرت فاطمہ سے ہوئی ، آپ نے مدینہ شریف میں سکونت اختیار فرمائی اور یہیں 85سال کی عمر میں 17رجب97ھ کو وصال فرمایا۔ ان کی اولاد کو حسنی حسینی ہونے کا شرف حاصل ہے۔ (عمدۃ القاری ، 6 / 185 ، نورالابصار ، ص137 ، 138 ، وفیات الاخیار ، ص31)

(4)سلطانُ الہند ، حضرت خواجہ غریب نواز سیّد حسن سنجری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت سنجر (سیستان ، ایران) میں 537ھ کو ہوئی اور وصال 6رجب632ھ یا 633ھ کو اجمیر شریف (راجستھان ، ہند) میں فرمایا ، آپ نجیبُ الطرفین سید ، عالمِ دین ، ولیِّ شہیر ، عظیم مبلغِ اسلام ، مصنّفِ کُتُب ، صاحبِ دیوان شاعر ، سلسلہ عالیہ چشتیہ کے عظیمُ المرتبت شیخِ طریقت اور ہند میں مؤثرترین شخصیت کے مالک تھے۔

(اقتباس الانوار ، ص345 تا 390 ، اخبارالاخیارفارسی ، ص23)

عُلَمائے اسلام رحمۃُ اللہِ علیہم :

(5)تبعِ تابعی بزرگ ، امامُ العلم ، شیخُ الحجاز ، محدّثِ حرم ، حضرت ابومحمد سفیان بن عیینہ   رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 107ھ میں کوفہ (عراق) میں ہوئی۔ مکۂ مکرّمہ میں یکم رجب 198ھ کو وصال فرمایا۔ آپ شاگردِامامِ اعظم ابوحنیفہ ، حافظ و مُفسّرِ قراٰن ، امام و محدّثِ حرم ، مفتی و شیخُ الاسلام ، جامع زہد و تقویٰ ، استاذِ امام شافعی اور وسیع و پختہ علم کے مالک تھے۔ آپ نے حدیثِ نبوی کی ترتیب و تدوین میں بھرپور حصہ لیا۔

(وفیات الاعیان ، 2 / 328 ، سیر اعلام النبلاء ، 7 / 653)

(6)فخرُالاسلام حضرت علامہ ابوالحسن علی بن محمد بزدوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت تقریبا400ھ میں ہوئی اور5رجب482ھ کوکش (نزدنسف) میں وصال فرمایا۔ آپ شیخُ الحنفیہ ، مَا وَراءُالنَّهْر کے بڑے عالم ، اصولی ، محدّث ، مفسّر اور صاحبِ تصانیف تھے۔ آپ اپنی مشکل کتب کی وجہ سے ابوعسر قرارپائے ، اُصولِ بَزدوی آپ کی مشہور کتاب ہے۔  (سیر اعلام النبلاء ، 14 / 100 ، تاج التراجم لابن قطلوبغا ، ص205)

شعبانُ المعظم اسلامی سال کا آٹھواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظّام اور عُلَمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے ، ان میں سے 62کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ شعبانُ المعظم 1438ھ تا1441ھ کے شماروں میں کیا گیا تھا مزید4کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صَحابہ کرام علیہمُ الرّضوان :

(1)حضرت عبدُاللہ بن مربع انصاری حارثی  رضی اللہُ عنہ  غزوۂ احد سمیت تمام غزوات میں شریک ہوئے ، آپ سے کئی احادیث مروی ہیں ، آپ نے اپنے بھائی حضرت عبدالرّحمٰن انصاری کے ہمراہ شعبان13ھ کو جنگ جسر ابی عبید میں شہادت پائی۔ حضرت زید اور حضرت مُرارہ  رضی اللہُ عنہما آپ کے بھائی اور صحابیِ رسول ہیں۔ (اسد الغابۃ ، 3 / 391 ، تاریخ طبری ، 3 / 152)

(2)حضرت سیّدُنا اُسید بن حُضیر انصاری  رضی اللہُ عنہ   جلیلُ القدر صحابی ، مدنی ، قبیلۂ بنی عبدُالاشہل کے چشم و چراغ ، ذہین و فطین ، صاحبُ الرائے ، خوش الحان قاریِ قراٰن ، بہترین کاتب (لکھنے کی صلاحیت رکھنے والے) اور جرأت مند مجاہد تھے ، اعلانِ نبوت کے بارھویں سال اسلام لائے ، تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ شعبان 20ھ کو وصال فرمایا۔ جنّتُ البقیع میں دفن کئے گئے۔

(معجم کبیر ، 1 / 203تا208 ، سیراعلام النبلا ، 3 / 212 ، 213)

اولیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم :

(3)سلطانُ الاولیاء حضرت شیخ برہانُ الدّین رازِ الہٰی قادری شطاری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت موضع راجھی (بود وڈ خان دیس)میں 998ھ کو ہوئی اور وفات 15شعبان 1083ھ کو برہان پور (مدھیہ پردیش) ہند میں ہوئی ، یہیں عالیشان مزار موجود ہے۔ آپ عالمِ باعمل ، عربی ادب پر دسترس رکھنے والے اور فنِ شاعری کی واقفیت رکھنے والے تھے ، بادشاہ اورنگ زیب عالمگیرسمیت کثیر خلقت نے آپ سے فیض پایا۔

 (برہان پور کے سندھی اولیاء ، ص263 ، 266 ، 328)

(4)قطب الآفاق حضرت سیدشاہ اسحاق قادری رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت خوشاب (پنجاب ، پاکستان) میں ہوئی اور11شعبان 1086ھ کو جُنّیر (حیدرآباد ، دکن) ہند میں وفات پائی ، آپ خاندانِ غوثیہ رزاقیہ کے شیخِ طریقت اور کئی اولیائے ہند کے جدِّ اعلیٰ ہیں۔  (تذکرۃ الانساب ، ص109)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* رکنِ شوریٰ و نگران مجلس  اسلامک ریسرچ سیٹر المدینۃ العلمیہ ، کراچی

 


Share