علمائے کرام، شخصیات، اِسلامی بھائیوں، مدنی منّوں اور اِسلامی بہنوں کے تأثرات

علمائے کرام اور دیگر شخصیات کے تأثرات(اقتباسات)

(1)صاحبزادہ مولانا پیر سیّد محمد نویدالحسن مشہدی صاحب (مہتمم دارالعلوم حنفیہ جلالیہ علی المرتضٰی، سجادہ نشین آستانہ عالیہ حافظ الحدیث بھکھی شریف، منڈی بہاء  الدین):ماہنامہ فیضانِ مدینہ مجدّدِ دین و ملّت امام احمد رضا بریلوی قُدِّسَ سِرُّہٗ کے افکار و تعلیمات کے فروغ کا بہترین ذریعہ ہے، فقہی معلومات اور نصیحت آموز واقعات مزید حُسن پیدا کرتے ہیں، انتہائی خوبصورت اور  رنگین دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ دلکش نظر آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس تعلیمی سلسلے کو جاری رکھے۔ (2)مولانا لیاقت حسین مظہری صاحب (مدرسہ غوثیہ جامع العلوم، مرکزی عید گاہ، خانیوال): اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“کے مطالعے سے محسوس ہوا کہ اس میں مستند و معتبر حوالہ جات دیئے گئے ہیں اور تائید ِ ربّانی کی جَھلک نظر آتی ہے، ہر جملہ حق کی طرف بلاتا ہے اور اعمالِ صالحہ اور عقائدِحقّہ کی طرف راہبری کرتا ہے۔ دُعا ہے اللہ تعالیٰ اس ماہنامہ کو عام و خاص میں مقبول فرمائے اور طالبانِ حق کو فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ (3)محمد راشد علی عطاری مدنی (دارالافتاء اہلِ سنّت، فیضانِ مدینہ، باب المدینہ کراچی):مَا شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ مارچ 2018 کے شمارے میں ”قوتِ فیصلہ بہتر کرنے کے 31 طریقے“ کے حوالے سے مضمون پڑھا بہت اچھا لگا، ایک ایک جملہ سونے کے پانی سے لکھنے کے قابل ہے اورلکھنے والےکے مطالعہ، علمیت، تجربات اور صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرتا ہے، میں نے نیّت کی ہے کہ اِنْ شَآءَ اللہ یہ مدنی پھول دوسروں کو بھی بیان کروں گا۔

اسلامی بھائیوں کے تأثرات(اقتباسات)

(4)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“دعوتِ اسلامی کا بہت ہی اچھا اقدام ہے، اس کو پڑھنے میں بڑا مزہ آتا ہے، اللہ پاک اسے مزید عروج عطا فرمائے۔(محمدعبداللہشیخ عطاری،مرکزالاولیاء،لاہور) (5)مَا شَآءَ اللّٰہ  عَزَّوَجَلَّ    ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ بہت اچھا ہے، مجھے اس میں دعوتِ اسلامی کی مدنی خبریں اور دارالافتاء اہلِ سنّت کے سوالات و جوابات بہت پسند ہیں، نیّت کرتا ہوں دوسروں کو بھی اس کے مطالعے کی دعوت دوں گا۔(حسیب اللہقادری، ڈیرہ اسمٰعیل خان) (6)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ مجھے بہت اچھا لگا، اللہ تعالیٰ آپ کے پیغام کو اور آگے لے جائے۔(محمد ندیم، ضلع وہاڑی)

مَدَنی مُنّو ں اور مُنّیوں کے تأثرات (اقتباسات)

(7)میں نے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ میں کارٹون کے بارے میں پڑھا تھا، میں بہت زیادہ کارٹون دیکھا کرتی تھی، اب میں نے کارٹون  دیکھنا بند کردئیے ہیں۔(مدنی مُنّی ،چیچہ وطنی) (8)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھنے کی برکت سے مجھے مطالعہ کرنے کا شوق پیدا ہوا۔(بنتِ ارسلان، مدرسۃ المدینہ،کاچھوپورہ،مرکز الاولیاء لاہور)

اسلامی بہنوں کے تأثرات (اقتباسات)

(9)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“سے ہر مہینے برکتیں ملتی ہیں۔ سلسلہ روشن ستارے، دارالافتاءاہلِ سنّت اور مدنی کلینک سے بہت راہنمائی ملتی ہے۔(بنتِ عبد القیوم، مدرسۃ المدینہ، ملیر باب المدینہ کراچی) (10)اللّٰہ پاک کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ جیسی نعمتِ عظمیٰ سے نوازا، یہ ہمارے لئے ایک معلوماتی راہنما ہے، ہم اسے بہت پسند کرتے ہیں۔(اسلامی بہن) (11)جنوری سے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ سے تعلق جُڑ گیا ہے۔ ”اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل“ سلسلہ بہت بہترین ہے، ہمیں اس سے بہت راہنمائی حاصل ہوتی ہے۔(بنتِ نور محمد، کندری سندھ)


Share

علمائے کرام، شخصیات، اِسلامی بھائیوں، مدنی منّوں اور اِسلامی بہنوں کے تأثرات

سوال:کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ بچّے کے پیدا ہونے پر اس کے کان میں جو اذان دی جاتی ہے اس کی کوئی فضیلت بتا دیجئےاور کیا اس کے علاوہ بھی اذان دی جاسکتی ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بچّے کی پیدائش کے فوراً بعد اس کے سیدھے کان میں اذان اور بائیں کان میں اِقامت کے الفاظ کہنا مستحب ہے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی برکت سے بچّے کی شیطانی خلل اور مِرگی نیز مختلف قسم کی بیماریوں اور بلاؤں سے حفاظت ہوگی۔ بچّہ کے کان میں اذان دینے کے علاوہ غمزدہ ، مرگی والے، بدمزاج آدمی،غضبناک جانور کے کان میں، لڑائی کی شدت کے وقت،آگ لگنے کے وقت میت کو دفن کرنے کے بعد، جن کی سَرکشی کے وقت یا کسی پر جن سوار ہو اس وقت، جنگل میں راستہ بھول جائے اور کوئی بتانے والا نہ ہو اس وقت اور وباکےزمانے میں بھی اذان دینا مستحب ہے۔ فتاویٰ رضویہ میں ہے:”جب بچّہ پیدا ہو فوراً سیدھے کان میں اذان، بائیں  میں تکبیر (اقامت)کہے کہ خَلَلِ شیطان و اُمُّ الصِّبْیان سے بچے۔“(فتاویٰ رضویہ،ج24ص452) بہارِ شریعت میں ہے:”جب بچّہ پیدا ہو تو مستحب یہ ہے کہ اس کے کان میں اذان و اقامت کہی جائے اذان کہنے سے اِنْ شَآءَ اللہ تعالٰی بلائیں دور ہوجائیں گی۔“(بہارِ شریعت،ج3ص355)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

مجیب                                                                                                                                                                                         مصدق

ابوالحسن جمیل احمد عطاری                  عبدہ المذنب ابوالحسن فضیل رضا العطاری عفا عنہ الباری

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بیان میں کہ عوام میں مشہور ہے کہ میت کی جس کمرے میں روح نکلے، اس کی دیواروں کو دھونے سے میت کی ہڈیاں ٹھنڈی ہوتی ہیں اور لازمی اس جگہ کو دھونا چاہئے۔ کیا یہ بات درست ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

سوال میں مذکور بات کا دینِ اسلام میں کہیں ثبوت نہیں، دینی احکام سے ناواقفیت اور جہالت کی بِنا پر ہی اس طرح کی بےثبوت باتیں عوام میں گردش کرتی ہیں، ایسی باتوں کی طرف ہرگز دھیان نہ دیا جائے، اس طرح کا غلط مسئلہ بتانا گناہ بھی ہے،  ایسے شخص پر توبہ بھی واجب ہے اور جتنوں کو غلط مسئلہ بتایا ہے حتی الامکان انہیں درست بات پہنچانا اور غلطی کا ازالہ کرنا بھی ضَروری ہے۔ آپ نے تو صحیح بات سمجھنے کیلئے اور شاید دوسروں کی غلط فہمی دور کرنے کے مقصد کے تحت صحیح جگہ پر سوال پوچھ کر درست طریقہ اختیار کیا ہے لیکن عام طور پر اس طرح کی غلط فہمیوں اور بے ثبوت باتوں کی حقیقت جاننے  کیلئے علماء سے رابطہ نہیں کیا جاتا، اس لئے خیر خواہی کی نیت سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ برادری کے بڑے اور اثر و رسوخ رکھنے والوں کو بھی چاہئے کہ دینی ضروری احکامات کو سیکھنے کا معقول بندوبست کریں اور جہاں کہیں اس قسم کی غلط بے ثبوت باتوں کو پروان چڑھانے والوں کی خبر ملے تو انھیں درست مسئلہ سمجھائیں اور غلط و باطل بات کا قلع قمع کریں۔  عام طور پر علمائے حق سے مربوط رہنے والوں میں اس قسم کی غلط فہمیاں نہیں پائی جاتی اس سے بھی علمائے حق کی صحبت میں رہنے اور دینی احکام درست طریقے سے سیکھنے سمجھنے کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، افسوس کی بات ہے کہ دنیاوی علوم کے لئے تو موجودہ زمانے میں بہت کوششیں کی جاتی ہیں بہترین اور معیاری ذرائع سے دنیاوی علوم و فنون حاصل کرنے کا ذہن عام طور پر ہوتا ہے مگر دینی ضروری احکام سیکھنے، سمجھنے اور غلط فہمیوں سے بچنے کے لئے باقاعدہ علمائے حق سے مربوط رہ کر دینی علم کے حصول کا شوق ختم ہوتا جارہا ہے۔اللہتعالیٰ حق بات کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــہ

عبدہ المذنب ابوالحسن فضیلرضا العطاری


Share