Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar

(Stinky) شکل میں کرے گا، جب بندہ قبر سے اُٹھے گا تو اس کا بُرا عَمَلآئے گا، پوچھے گا: کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟ کافِر بولے گا: تم کتنے بدصُورت ہو، تم سے کیسی سخت بدبُو اُٹھ رہی ہے، میں تمہیں نہیں پہچانتا۔ اس کا بُرا عمل کہے گا: تم بھی دُنیا میں ایسے ہی بدبودار تھے، میں تمہارا بُرا عَمَل ہوں، دُنیا میں تم مجھ پر سُوار رہے، آج میں تم پر سُوار ہو جاؤں گے۔([1])

اللہ! اللہ! پیارےاسلامی بھائیو! ذرا غور تو فرمائیے! قیامت کے دِن قبروں سے اُٹھنے کا منظر کتنا بھیانک اور ہولناک ہو گا، ساری مخلوق قبروں سے اُٹھ رہی ہو گی، ہر کوئی اپنے اپنے عَمَل کو دیکھ رہا ہو گا، کوئی اپنے عَمَل کو بہت ہی بدصُورت اور نہایت بدبُودار دیکھے گا، کوئی اپنے عَمَل کو نہایت خوبصُورت اور خوشبودار پائے گا، کوئی اپنے اَعْمَال دیکھ کر شرمندہ ہو رہا ہو گا، کوئی راحت پا رہا ہو گا، کوئی پچھتا رہا ہو گا، کوئی خوشیاں منا رہا ہو گا، جس نے جیسے عَمَل کئے ہوں گے، ویسا ہی پھل پائے گا۔

حشر کے خوف میں جان دےدی

حضرت مِسْوَر بن مَخْرَمہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بڑے نیک بزرگ تھے، ایک دِن آپ کے سامنے کسی نے یہ آیات پڑھیں:

یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَى الرَّحْمٰنِ وَفْدًاۙ(۸۵) وَّ نَسُوْقُ الْمُجْرِمِیْنَ اِلٰى جَهَنَّمَ وِرْدًاۘ(۸۶)  (پارہ:16، مَرْیَم:85 ،86) تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان:یاد کرو جس دن ہم پرہیزگاروں کو رحمٰن کی طرف مہمان بنا کر لے جائیں گے اور مجرموں کو جہنم کی طرف پیاسے ہانکیں گے۔

(اللہ! اللہ! ان آیات میں بتایا گیا کہ جو متقی ہیں، پرہیز گار ہیں، گُنَاہوں سے بچنے والے، نیک اعمال کرنے والے ہیں، جب لوگ قبروں سے اُٹھیں گے تو انہیں مہمان بنا کر اللہُ رحمٰن کی بارگاہ میں حاضِر کیا


 

 



[1]...تفسیر طبری، پارہ:7،  الانعام، زیر آیت:31، جلد:5، صفحہ:178، رقم:13190 خلاصۃً۔