Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar

اس وقت ان کے اعمال بھی ساتھ ہی اُٹھیں گے، اگر وہ بندہ فرمانبردار ہو، نیکیاں کرنے والا، گُنَاہوں سے بچنے والا ہو تو اس کے اعمال دُنیا میں بھی اس کا ساتھ دیتے ہیں اور جب وہ قبر سے اُٹھے گا، اس وقت بھی اس کے نیک اعمال اسے قیامت کی ہولناکیوں سے بچائیں گے، اس کی غم خواری کریں گے، اسے اُنس و محبّت دیں گے، جب جب بندہ جہنّم کی طرف یا قیامت کے ہولناک (Horrible)مناظِر کی طرف دیکھے گا، اس سے ڈرے گا، روئے گا تو اس کا نیک عَمَل کہے گا: یاحبیبی! اے میرے پیارے! یہ سب کچھ (یعنی جہنّم کی آگ، قیامت کی ہولناکیاں) تیرے لئے نہیں ہیں،  اللہ پاک کے فرمانبرداروں کو یہ سزا نہیں دی جائے گی، اس سزا کے حق دار تو وہ ہیں جنہوں نے اللہ پاک کی نافرمانی کی، اس کی نشانیوں کو جھٹلایا اور اپنی خواہشات کے پیچھے چلے، اے پیارے! تُو تو فرمانبردار بندہ ہے۔([1])

اَعْمال لوگوں کا استقبال کریں گے

حضرت عَمْرو بن قیس رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:  مسلمان جب اپنی قبر سے نکلے گا تو اس کا عمل خوبصورت شکل اور بہترین خوشبو  کی صورت میں اس کا استقبال کرے گااور اس سے پو چھے گا: تم مجھے پہچانتے ہو؟ بندہ کہے گا: تم بہت خوبصُورت ہو، بہت خوشبودار بھی ہو مگر میں تمہیں پہچانتا نہیں ہوں۔ اس کا اچھا عَمَل کہے گا: دُنیا میں تم بھی اسی طرح تھے، تمہاری خوشبو (یعنی تمہارا کردار، تمہارے اعمال اور تمہاری سیرت) بہت پیاری تھی، میں تمہارا نیک عمل ہوں، جب تک تم دُنیا میں رہے میں تم پر سُوار رہا ہوں(یعنی تمہیں خواہشات سے روکےرکھا، تمہیں نیکیوں میں مَصْرُوف رکھا) ، آج کے دِن تم مجھ پر سُوار ہو جاؤ۔

یہ نیک مسلمان کا حال ہو گا جبکہ کافِر کا عَمَل اس کا استقبال بہت ہی بُری اور سخت بدبودار


 

 



[1]... بستان الواعظین، مجلس فی ذکر القیامۃ واھوالھا، صفۃ الصور وملازمۃ...الخ، صفحہ:30۔