Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar

میں راضی رہنے کے 2 آسان طریقے بتائے ہیں، آپ فرماتے ہیں: (1): جو شخص اللہ پاک کی رضا میں راضی رہنا چاہتا ہے، اسے چاہئے کہ موت کو ہمیشہ یاد رکھے کیونکہ موت کی یاد دُنیوی مصیبتوں کو آسان بنا دیتی ہے (2):جس بات پر دِل میں شکوہ آئے، بندے کو چاہئے کہ اس بات پر شکوہ کرنے کی بجائے، اللہ پاک سے دُعا  کرے، مثلاً کسی پر غُرْبت آگئی یا کوئی بیمار ہو گیا ، اب اس کے  دِل میں وَسْوَسے آتے ہیں تو اسے چاہئے کہ غربت یا بیماری کا شکوہ نہ کرے بلکہ اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کرے: یا اللہ پاک! مجھ سے غُرْبت دُور فرما دے، یا اللہ پاک! مجھے اس مرض سے شِفَا عطا فرما دے۔ یُوں اپنے دِل کو شکوہ شکایت کی بجائے، دُعا میں مشغول رکھے۔ اس کی بَرَکَت سے  اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!  دِل ہلکا ہو جائے گا اور اللہ پاک نے چاہا تو رَبِّ کریم کی رِضَا میں راضِی رہنے کی توفیق بھی مِل ہی جائے گی۔ ([1])

توبہ کرنے  اور نہ کرنے والے

پیارےاسلامی بھائیو! جب قیامت قائِم ہو گی، قبریں کھلیں گی، مُردَے دوبارہ زندہ کئے جائیں گے، اس وقت گنہگاروں کا حال کیا ہو گا؟ یہ بھی ہم نے سُن لیا اور نیک لوگ کس شان سے قبروں سے اُٹھیں گے، یہ بھی ہم نے سُن لیا۔ اب فیصلہ ہمارا ہے، ہم کس حال میں قبروں سے اُٹھنا چاہتے ہیں، یہ ہم نے سوچنا ہے، ہم نے ہی فیصلہ کرنا ہے۔ یقین مانیئے! اگر زِندگی گُنَاہوں میں گزرتی رہی اور اللہ نہ کرے اگر اللہ پاک کی رحمت سے مَحْرُوم رہ گئے تو قبر میں، قبرسے اُٹھتے وقت، میدانِ محشر میں سخت مشکلات کا سامنا ہو جائے گا، آہ! اگر ہمارا حشر گنہگاروں کے ساتھ ہو گیا، قبر کے عذابات میں گرفتار ہو گئے، قبر سے اُٹھتے


 

 



[1]...الفتح الربانی، صفحہ:111۔