Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar

کرنے ہوں گے، اگر ہم نیک عَمَل کریں گے تو نَزْع میں، قبر میں، حشر میں، قبر سے اُٹھتے وقت، پُل صِراط  پر ہمارے مددگار و غمخوار ہوں گے، ہمارا سہارا بنیں گے اور اگر آج ہم نے بُرے عَمَل کئے، گناہوں کا بازار گرم رکھا، تنہائی میں بےباک بن کر گُنَاہ کرتے رہے، اللہ پاک دیکھ رہا ہے، اس بات کو بُھولے رہے تو جب قبر سے اُٹھیں گے، اس وقت سخت ندامت  و شرمندگی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ لہٰذا ہم کیا چاہتے ہیں؟ ہم قبر سے کیسے اُٹھنا پسند کرتے ہیں؟ اس کا فیصلہ ہمیں آج ہی کرنا ہو گا۔

ہر کوئی مختلف شکل میں اُٹھے گا

ایک مرتبہ صحابئ رسول حضرت مُعَاذ بن جَبَل رَضِیَ اللہُ عنہ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! قرآنِ کریم میں ارشاد ہوا ہے کہ روزِ قیامت لوگوں کو گروہ دَر گروہ(Group by Group) اُٹھایا جائے گا۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اے معاذ! تم نے ایک بڑے معاملے کے بارے میں پوچھا ہے، یہ کہہ کر آپ کی مُبَارَک آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ پِھر فرمایا: میری اُمّت کے لوگ 10 قسموں پر اُٹھائے جائیں گے، اللہ پاک انہیں مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ فرما دے گا اور ان کی صُورتیں بدل دی جائیں گے۔ (1):ان میں سےبعض بندر کی شکل میں اُٹھیں گے (2):کچھ وہ ہوں گے جنہیں خنزیر کی شکل میں اُٹھایا جائے گا (3):کچھ اُلٹے اُٹھائے جائیں گے، ان کی ٹانگیں اُوپَر اور چہرے نیچے ہوں گے، یہ چہروں کے بَل چلیں گے (4):بعض اندھے(Blind) اُٹھائے جائیں گے، یہ تذَبْذُب کا شکار یعنی پریشان ہوں گے  (5):بعض گونگے (Dumb)اور بہرے اُٹھائے جائیں گے، انہیں کچھ سمجھ نہیں آئے