Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar

جائے گا جبکہ جو مجرم ہوں گے، گناہوں کے بازار گرم کرنے والے ہوں گے، انہیں جہنّم کی طرف ہانک دیا جائے گا۔ )حضرت مِسْوَر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جب یہ آیات سنیں تو عاجزی کرتے ہوئے فرمایا: آہ! میں تو مُجْرِم ہوں متقی نہیں ہوں۔ اے تِلاوت کرنے والے، یہ آیات دوبارہ پڑھو، اس نے دوبارہ یہی آیات پڑھیں تو آپ نے خوفِ خُدا کی شِدَّت کے سبب ایک نعرہ لگایا، اس کے ساتھ ہی آپ کی رُوح پرواز کر  گئی۔([1])

اللہُ اکبر! کاش! ہمیں بھی خوفِ خُدا کی دولت نصیب ہو جائے، آہ! وہ ہولناک منظر...!! آہ! قبر کی سالہا سال کی تنہائی(Loneliness) کے بعد رَبِّ قہار کے حُضُور حاضِری کا وہ وقت...!! اللہ پاک کی خفیہ تدبیر ہمارے حق میں کیا ہے ہم نہیں جانتے، آہ! نہ جانے رحمتِ اِلٰہی کے حق دار بن کر اچھی حالت میں قبر سے اُٹھائے جائیں   گے یا مُجْرِم بن کر اُٹھائے جائیں گے، ہم نہیں جانتے...!! اللہ نہ کرے، اللہ نہ کرے اگر مُجْرِم بن کر اُٹھائے گئے تو یقین مانیئے! سخت پریشانی کا سامنا ہو گا۔

یہ فیصلہ آج ہی کرنا پڑے گا

اے عاشقانِ رسول! جب مردَے زندہ ہو کر قبروں سے اُٹھیں گے، اس وقت ہم اپنے لئے کیا پسند  کرتے ہیں؟ ہم کیا چاہتے ہیں کہ میں قبر سے جب اُٹھوں تو کس حال میں اُٹھوں، میرا عَمَل مجھے خوشخبری سُنائے یا مجھے مایُوس کر دے، میرا عَمَل میری لئے سُواری بنے یا سخت بدبُودار صُورت میں میری پیٹھ پر سُوار ہو جائے؟ مجھے جہنّم کی طرف ہانک کر لے جائے یا مجھے جنّت کی خوشخبری سُنائے؟ ہم کیا چاہتے ہیں؟ اس کا فیصلہ ہم نے آج ہی کرنا ہے۔ ہم جس انداز پر قبروں سے اُٹھنا چاہتے ہیں، آج، اس دُنیا میں ہمیں ویسے ہی عَمَل


 

 



[1]...احیاء علوم ا لدین، کتاب الخوف والرجاء، بیان احوال الصحابۃ...الخ، جلد:4، صفحہ:225۔