Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar

جائے گا مگر یاد رکھئے! جہنّم سے بچنے اور جنّت کا حق دار بننے کے لئے صِرْف مسلمان ہونا کافِی نہیں ہے بلکہ اِیْمان سلامت لے کر دُنیا سے جانا بھی ضَروری ہے۔

اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے اِیْمان کی فِکْر کریں، اللہ پاک نے ہمیں اِیْمان کی دولت سے نوازا ہے، اس کی قدر بھی کریں، اس کا شکر بھی ادا کریں اور ساتھ ہی ساتھ کفر سے نفرت  بھی کرتے رہیں۔ حدیثِ پاک میں ہے: جس میں 3باتیں ہوں، وہ اِیمان کی حلاوت (یعنی مٹھاس) پا لیتا ہے (ان 3 میں سے ایک بات یہ ارشاد فرمائی:) وہ اِیْمان کے بعد کفر کی طرف لوٹ جانے کو اسی طرح ناپسند کرے، جیسے آگ میں گرنے کو ناپسندکرتا ہے۔([1])

معلوم ہوا؛ اِیْمان والا رہنے، اِیْمان کی سلامتی  کے ساتھ قبر میں اُترنے اور اس ذریعے سے جنّت کا حق دار بننے کے لئے ضَروری ہے کہ ہم کفر سے ہر دَم نفرت کرتے رہیں۔

سلامتئ ایمان کی فِکْر کیجئے!

آہ! افسوس! آج کل اِیْمان کی سلامتی کی فِکْر بہت کم لوگوں کو ہوتی ہے * عموماً لوگ اپنے نفس پر بھروسہ کرتے ہیں*بدمذہبوں اور بُرے لوگوں کی صحبت(Company) میں بیٹھنا *گُنَاہوں میں مَصْرُوف رہنا *ہم کیا سیکھ رہے ہیں، کس سے سیکھ رہے ہیں، وغیرہ کی بالکل فِکْر نہ کرنا *عِلْمِ دِین سے دُور بھاگنا *غیر مسلموں کی نقل کرنا *اُن کا لٹریچر (Literature)بےدھڑک پڑھنا *غیر مستند لوگوں اور غیر مستند طریقوں (مثلاً سوشل میڈیا، انٹرنیٹ، یوٹیوب، فیس بُک وغیرہ) کے ذریعے دِین سیکھنے کی کوشش کرنا  وغیرہ اِیْمان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کے اَسْبَاب ہیں مگر افسوس! آج کل اَکْثَرِیّت(Majority) ان کاموں میں مبتلا نظر آتی ہے۔


 

 



[1]...بخاری،کتاب بدء الایمان،باب حلاوۃ الایمان،صفحہ:74،حدیث:16 ملتقطًا۔