Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar

ہماری 2عادتیں تھیں، جن کی وجہ سے ہم اللہ پاک کے فضل و کرم سے اس مرتبے کو پہنچے؛ (1): ہم تنہائی میں بھی اللہ پاک کی نافرمانی سے حیا کرتے تھے اور (2):ہم اللہ پاک کے عطا کردہ تھوڑے رِزْق پر راضی رہتے تھے۔([1])

تاج وتخت وحکومت مت دے    کثرتِ مال و دولت مت دے

اپنی رِضا کا دیدے مُژْدَہ          یااللہ! مِری  جھولی  بھر  دے([2])

اللہ اکبر! اے عاشقانِ رسول!  اندازہ کیجئے! قیامت کا 50 ہزار سالہ دِن، لوگ قبروں سے اُٹھ کر میدانِ محشر کا رُخْ کریں گے، آہ! وہ دہکتی ہوئی تانبے کی زمین، سوا میل پر رہ کر آگ برساتا سُورج،انتہاکی گرمی، پھر نامۂ  اَعْمال ہاتھوں میں دِیا جانا، حساب کتاب کا معاملہ، پھر پُل صراط سے گزرنے کا مرحلہ، پُل صراط بھی کیسا؟ بال سے باریک، تلوار کی دھار سے تیز، 1500 سال کی راہ، اِدھر لوگ ایسی ہولناک مَشَقَّتوں میں مبتلا ہوں گے اور اُدھر اللہ پاک کی رِضا میں راضِی رہنے والے، تنہائی میں بھی رَبِّ کریم کی نافرمانی سے بچنے والے قبروں ہی سے اُڑ کر جنّت میں پہنچ جائیں گے، نہ میدانِ محشر کی گرمی دیکھیں گے، نہ حساب کتاب، نہ پُل صراط...!! سُبْحٰنَ اللہ! اندازہ کیجئے! یہ کیسے خوش نصیب ہوں گے۔ کاش! ہم بھی ایسے ہو جائیں، کاش! ہم بھی اللہ پاک کی رِضا میں راضِی رہنے والے، خَلْوت و جلوت میں گُنَاہوں سے بچنے والے، اپنے رَبِّ کریم کے فرمانبردار بندے بن جائیں۔

اللہ پاک کی رضا میں راضی رہنے کے طریقے

پیرانِ پیر، حضور غوثِ اعظم شیخ عبد القادِر جیلانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اللہ پاک کی رِضا


 

 



[1]...قوت القلوب، شرح مقام التوکل ووصف احوال المتوکلین، جلد:2، صفحہ:65۔

[2]...وسائل بخشش، صفحہ:123۔