Book Name:Agay Kia Bheja
کا ہاتھ تھام لے گا اور اور اللہ پاک سے اِنْعامات دِلوائے گا ۔([1])
ایک روایت میں ہے، اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: جو بندہ دِن اور رات میں قرآنِ کریم کی تِلاوت کرتا ہے، قرآنِ کریم کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانتا ہے، اللہ پاک فرشتوں کو اُس کا رفیق (یعنی ساتھی) بنا دیتا ہے۔ جب قیامت کا دِن ہو گا، قرآنِ کریم اُس بندے کے لیے اللہ پاک کی بارگاہ میں دلائِل دے گا، قرآن کہے گا: اے رَبِّ کریم! ہر شخص دُنیا میں اپنے کام کی اُجْرت لیتا تھا مگر فُلاں شخص، وہ دِن اور رات میں میری تِلاوت کرتا تھا، میرے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانتا تھا، یَارَبّ! آج اسے اجر عطا فرمائے۔ قرآنِ کریم کی عرض پر اس بندے کو تاجِ شاہی اور کرامت کا لباس پہنایا جائے گا۔ پھر اللہ پاک قرآنِ کریم سے فرمائے گا: ھَلْ رَضِیْتَ؟ (اے قرآن!) کیا تُو راضِی ہے؟ قرآنِ کریم کہے گا: یَا رَبّ! اس سے بھی اَفْضَل اَجْر عطا فرما۔ اب اس بندے کو بادشاہت اور جنّت عطا کر دی جائے گی۔ پھر قرآنِ کریم سے کہا جائے گا: ھَلْ رَضِیْتَ؟ (اے قرآن!) کیا اب تُو راضی ہے؟ قرآنِ کریم کہے گا: ہاں، یَا رَبّ (اب میں راضی ہوں)۔([2])
تلاوت کا جذبہ عطا کر اِلٰہی! معاف فرما میری خطا ہر اِلٰہی!
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! پتا چلا؛ جو قرآنِ کریم کی تلاوت کرتا ہے *قرآنِ کریم روزِ قیامت اسے انتہائی خوبصُورت شکل و صُورت میں ملے گا اور *اس کی شفاعت