Book Name:Agay Kia Bheja
جہنم ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم نیک اعمال کی طرف بڑھیں، نیکیاں کریں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
ایک شہر کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہاں ایک عجیب وغریب قانون تھا کہ سال کے آخر میں جو بھی اجنبی آدمی اس شہرمیں پہلی مرتبہ داخل ہوتا تو وہاں کےلوگ اس کا بڑا زور دار استقبال کرتے اور نعرے لگاتے: بادشاہ سلامت! بادشاہ سلامت! پھر اسے ایک سال کے لیے اپنا بادشاہ بنالیتے۔چنانچہ ایک دن دُور دَرَاز کے علاقے سے ایک نوجوان اس شہر میں داخل ہوا، لوگوں نے اسے دیکھا تو بادشاہ سلامت! بادشاہ سلامت! کے نعرے لگاتے ہوئے اسے شہر میں لے گئے اور بادشاہ کی کُرسی پر بٹھادیا، نوجوان کو جب کچھ سکون ملا تو اس نے پوچھا: مجھ سے پہلے جو بادشاہ تھا اُس کا کیا ہوا؟ لوگوں نے کہا: سال کےآخرمیں اس شہر میں پہلی مرتبہ داخل ہونےوالے اجنبی انسان کو ہم صرف ایک سال کے لیے بادشاہ بناتے ہیں اور سال گزرنے کے بعد یہاں سے دور ایسے جنگل میں چھوڑ آتے ہیں ، جہاں وہ اگر بھوک سے نہ بھی مرے تو وہاں کے سانپ، بچھو اور درندے اسے مار ڈالتے ہیں اور اس طرح وہ ہلاک ہوجاتا ہے۔ نوجوان نے جب یہ سنا تو بہت خوف زَدَہ ہوا لیکن پھر خود کو سنبھالتے ہوئے کہا: مجھے وہ جگہ دکھائیں جہاں پر آپ ہر بادشاہ کو ایک سال بعد چھوڑ کر آتے ہیں ، لوگ اسے وہاں لے گئے اُس جگہ کا اچھی طرح جائزہ لینے کے بعد اُس نے اپنی ایک سال کی بادشاہت میں اس شہر میں بہت اچھے اچھے کام کیے، لوگوں کو ہر طرح کا آرام پہنچایا اور شہر سے لے کر اسی جنگل تک ایک خوب صورت سڑک تیار