Book Name:Agay Kia Bheja
رہی ہیں، یہ بھی بھلائی کا دروازہ ہے *ہمیں نیکی کی دعوت دی گئی، یہ بھی بھلائی کا دروازہ ہے *دِل میں نیکی کا خیال آ گیا، یہ بھی بھلائی کا دروازہ ہے۔ اب ہمیں چاہیے کہ لپک کر اس دروازے میں داخِل ہو جائیں، یعنی فورًا سے پہلے نیکی کر ڈالیں، کچھ دَیْر بعد، کل، پرسوں پر نہ ڈالیں، کیا خبر! کب یہ توفیق چھین لی جائے۔
اللہ پاک ہمیں ماہِ رَجَب شریف کااحترام کرنے،اس ماہِ مبارک میں کَثْرت کے ساتھ نیکیاں کرنے اور قبر و آخرت کی فِکْرکرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ یاد رکھیے! عِبَادات میں سب سے پہلا اور اَہَم (First & Foremost) درجہ فرائض کا ہے، نیکیاں کرنے اور عبادت گزار بننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے فرائِض پورے کریں، مثلاً *پانچوں نمازیں باجماعت مسجد میں ادا کرنے کی عادَت (Habit) بنائیں*زکوٰۃ فرض ہوتی ہے تو زکوٰۃادا کریں* روزوں کی قضا رہتی ہو تو وہ جلد از جلد پُورے کر لیں*دیگر جتنے فرائِض اور وَاجِبَات ہیں، ان سب کوپُورا کریں۔ پِھر اس کے بعد نیک اَعْمال کا میدان بہت وسیع ہے۔ اگر ہم اپنا ذِہن (Mindset)بنالیں، نیکیوں کی حرص دِل میں پیدا کر لیں تو روزانہ کی بنیاد پر بہت آسانی کے ساتھ ہزاروں نیکیاں کماسکتے ہیں۔ مثلاً:
(1):تَوْبَہ کرنا
سچی تَوْبَہ ایک آسان نیکی ہے۔ آخری نبی ، مکی مَدَنی صَلَّی اللہ ُعَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَّا ذَنْبَ لَــــہٗ یعنی گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس نے