Book Name:Agay Kia Bheja
کرائی ، اس کے کناروں پر بہت ساری کھانے پینے کی دکانیں بنوائیں ، دور دراز سے لوگوں کو لاکر یہاں بسادیا ، وہ جنگل جسے دیکھ کر لوگوں کو ڈر لگتا تھا ، اب ایک خوب صورت شہر بن چکا تھا جسے دیکھنے کے لیے لوگ دُور دور سے آنے لگے، جب اس کی بادشاہت کا ایک سال مکمل ہوا تو اس نے کہا : مجھے بھی وہاں چھوڑ آؤ جہاں تم لوگ دوسرے بادشاہوں کو چھوڑ کر آتے تھے تو لوگوں نے کہا: آج سے آپ ہمارے مستقل بادشاہ ہیں ہم وہاں ان بادشاہوں کو چھوڑ کر آتے تھے جو اپنی ایک سال کی بادشاہت کی خوش حال زندگی پاکر بعد کی زندگی کو بھول جاتے تھے کہ انہیں وہاں بھی جانا ہے جہاں کوئی انسان نہیں ہے ، صرف سانپ ، بچھوؤں اور درندوں کا ٹھکانہ ہے ، جبکہ آپ اپنی ایک سالہ بادشاہت میں بعد کی زندگی کو نہیں بُھولے اور اس کے لیے پہلے ہی سے سارے اِنتظامات کر لیے ہیں۔ آپ عقل مند اور دُور اَندیش انسان ہیں اس لیے اب آپ ہی ہمارے بادشاہ رہیں گے۔([1])
اللہ پاک کے نبی، رسولِ ہاشِمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان ہے: مَنْ فُتِحَ لَہٗ بَابٌ مِّنْ خَیْرٍ جس کے لیے بھلائی کا دروازہ کھول دیا جائے، فَلْیَنْتَہِزْہُ تو اسے چاہیے کہ لپک کر بھلائی کے اس دروازے میں داخِل ہو جائے، فَاِنَّہٗ لَا یَدْرِیْ مَتیٰ یُغْلَقُ عَلَیْہِ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ یہ دروازہ اس کے لیے کب بند کر دیا جائے گا۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو!*ابھی ہم زندہ ہیں، یہ بھلائی کا دروازہ ہے *سانسیں چل