Book Name:Agay Kia Bheja
پورے کرے تو اس کی نماز سفید اور روشن ہو کر یہ کہتی ہوئی نکلتی ہے: اللہ پاک تیری حفاظت فرمائے، جس طرح تُو نے میری حفاظت کی اور جو شخص *بے وقت نماز ادا کرے *اس کے لیے کامِل (یعنی اچھی طرح) وُضو نہ کرے *اس کے خشوع *رُکوع اور سجدے پورے نہ کرے تو وہ نماز سیاہ تاریک(یعنی کالی اندھیری) ہوکر یہ کہتی ہوئی نکلتی ہے: اللہ پاک تجھے ضائع کرے، جس طرح تُو نے مجھے ضائِع کیا۔یہاں تک کہ اللہ پاک جہاں چاہتا ہے، وہ (نماز) اُس جگہ پہنچ جاتی ہے، پھر وہ بوسیدہ (یعنی پھٹے پرانے) کپڑے کی طرح لپیٹ کر اُس نمازی کے منہ پر مار دِی جاتی ہے۔([1])
پتا چلا؛ ہم جب اچھے طریقے سے، اطمینان کے ساتھ خشوع وخضوع سے نماز پڑھتے ہیں تو ہماری نماز نُورانی بن کر آسمانوں کی طرف بڑھتی ہے۔ اگر نماز اچھے طریقے سے نہ پڑھیں تو وہی نمازی سیاہ بن جاتی ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! اِس سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ نماز بڑے اطمینان کے ساتھ خشوع و خضوع سے پڑھنی چاہیے۔ ہمارے ہاں جیسے حالات ہیں، دُنیا میں مَصْرُوفیت اتنی ہو گئی کہ نماز کی فِکْر ہی نہیں رہتی...!! جو نماز پڑھتے ہیں، ان میں بھی کئی ایک کے حالات کچھ ایسے ہیں کہ *بَس بھاگتے دوڑتے مسجد میں پہنچے *جیسے تیسے وُضُو کیا *یونہی وُضُو کے قطرے ٹپک رہے ہیں *بازُو کہنیوں تک چڑھے ہوئے ہیں *جلدی سے آئے، نماز شروع کی *اب نماز میں پڑھنے کے لیے سُورت تو ہمیں ایک ہی آتی ہے، سُورۂ اِخْلاص...