Agay Kia Bheja

Book Name:Agay Kia Bheja

اس کے عِلاوہ سُورتیں یاد کرنے کا ذِہن ہی نہیں بنتا.... بس ساری رکعتیں اسی سُورت کے ساتھ جلدی جلدی پڑھیں *رکوع پُورا ہوا یا نہیں ہوا *سجدہ پُورا ہوا یا نہیں ہوا *رکوع سے ابھی سیدھے کھڑے بھی نہ ہوئے تھے کہ سجدے کے لیے جھکنا شروع ہو گئے *پہلے سجدے سے اُٹھ کر سیدھے بیٹھے بھی نہیں تھے کہ اگلے سجدے میں جا پہنچے...یُوں بس جلدی جلدی جیسی تیسی نماز پڑھی اور وہ گئے....!!یہ ہماری نمازوں کا انداز ہے اور ہم نے حدیثِ پاک سُنی، جو بندہ نماز کے رکوع اور سجدے پُورے نہیں کرتا، نماز کہتی ہے: جس طرح تُو نے مجھے ضائع کیا، اللہ پاک تجھے ضائع کرے۔([1])

 خُدا کی پناہ...!!

اطمینان سے نماز پڑھنے کی فضیلت

حضرت عُبادہ بن صَامِت  رَضِیَ اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ نبیِ رَحمت، شفیعِ اُمت  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کا فرمانِ عالی شان ہے: *جو شخص اچھی طرح وُضو کرے *پھر نماز کے لیے کھڑا ہو *اس کے رُکوع *سُجُود اور *قراء َت (قِرا۔ءَ۔ت) کو مکمَّل کرے تو نماز کہتی ہے: اللہ پاک تیری حفاظت کرے جس طرح تُو نے میری حفاظت کی۔ پھر اُس نماز کو آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے اور اُس کے لیے چمک اور نُور ہوتا ہے، پس اُس کے لیے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں، یہاں تک کہ اُسے اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش کیا جاتا ہے اور وہ نماز اُس نمازی کی شفاعت کرتی ہے۔([2])


 

 



[1]... معجم اوسط ، جلد:2، صفحہ:227، حدیث:3095۔

[2]... شُعَبُ الْاِیْمَان ، جلد:3، صفحہ:144، حدیث:3140۔