Bhayanak Qabrain

Book Name:Bhayanak Qabrain

اور زار و قطار رَونے لگے، آپ  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  اتنا روئے کہ قبر کی مٹی بھیگ گئی۔ پھر فرمایا: لِمِثْلِ هٰذَا فَاَعِدُّوْا یعنی اس کےلیے تیاری کرو...! ([1])

نیکیاں کر جلد تُو بدیوں سے بھاگ                                              قبر میں ورنہ بھڑک اُٹھے گی آگ

ایک مرتبہ حضرت عثمان بن ابوعاص  رَضِیَ اللہ عنہ  کسی جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے، آپ کے ساتھ ایک نوجوان بھی تھا، اِس نوجوان پر کچھ غفلت طاری تھی۔ چنانچہ وہ قبر جو میّت کے لیے تیار کی گئی تھی، حضرت عثمان بن ابو عاص  رَضِیَ اللہ عنہ  نے اس قبرکی طرف اشارہ کر کے اس نوجوان کو فرمایا: اپنے گھر میں جھانک کر دیکھو! نوجوان نے قبر میں جھانکا۔ آپ  رَضِیَ اللہ عنہ  نے پوچھا: کیا نظرآ رہا ہے؟ بولا: ایک تنگ و تاریک گھر ہے، جس میں نہ کھانا ہے، نہ پانی، نہ اَہْل و عیال جبکہ میرے اس دُنیوی گھر میں کھانا بھی ہے، پانی بھی ہے، اَہْلِ خانہ بھی ہیں۔ حضرت عثمان  رَضِیَ اللہ عنہ  نے فرمایا: تُو نے سچ کہا۔ خُداکی قسم! اگر آج تم پلٹ کر اپنے دُنیوی گھر میں چلے بھی گئے، تب بھی تمہیں ایک دِن اسی تنگ و تاریک گھر میں آنا ہے (لہٰذا بہتر یہی ہے کہ اِس گھر کے لیے ابھی سے تیاری کر لو!)۔ ([2])

قبر کو روشن کرنے والے کام

پیارے اسلامی بھائیو! ہم پر لازم ہے کہ قبر کو روشن کرنے والے کام کریں اور قبر میں عذاب کا سبب بننے والے کاموں سے بچتے رہیں۔ مثلاً *قبر کو روشن کرنے کے لیے سب سے پہلی چیز عقیدہ ہے *اللہ پاک کے مُتَعَلِّق*اس کے رسولوں کے مُتَعَلِّق *صحابہ و اَہْلِ بیت کے مُتَعَلِّق *اَوْلیائے کرام کے مُتَعَلِّق  ہمارا عقیدہ بالکل درست اور


 

 



[1]...ابن ماجہ،کتاب الزہد،باب: الحزن و البکاء،صفحہ:681،حدیث:4195۔

[2]...الزہد لاحمد بن حنبل، اخبار عبد اللہ بن عمر، صفحہ:255، حدیث:1137بتغیر۔