Bhayanak Qabrain

Book Name:Bhayanak Qabrain

کاروائی کے بعد لوگوں نے مِل جُل کر اُسے دفنا دیا۔اتنے میں مَرْحُوم کے وُرَثا ڈھونڈتے ہوئے آپہنچے اور اُنہوں نے لوگوں کے سامنے اپنی اِس خواہش کا اِظْہَار کیا کہ ہم اپنے اِس عزیز کی قبر اپنے گاؤں میں بنانا چاہتے ہیں چنانچہ قبرسے مٹی کھودکر ہٹادی گئی اور جب چہرہ کی طرف سے پتھر کی سِل ہٹائی گئی تو یہ دیکھ کر لوگوں کی چیخیں نکل گئیں کہ ابھی جس نوجوان کو دفن کیا تھا اُس کے چہرے پر کالی داڑھی بنی ہوئی ہے اور وہ داڑھی کالے بالوں کی نہیں بلکہ کالے بِچُّھو ؤں کی ہے۔یہ لرزہ خیز مَنْظَر دیکھ کر لوگ اِسْتِغْفار پڑھنے لگے اورجُوں تُوں قبر بند کرکے خوف زدہ لوٹ گئے۔

پیارے اسلامی بھائیو! زندگی کا کیا بھروسا! کیا پتا کسی داڑھی مُنڈے نوجوان کی آج ہی موت واقع ہو جائے اور قبر میں اُس کی کالی داڑھی کی جگہ کالے بِچُّھو قبضہ جمالیں! اِسی طرح کسی داڑھی منڈے بوڑھے کا اَچانک انتقال ہو جائے اور قبر میں اُس کی سفید داڑھی کی جگہ سفید بِچُّھو قابِض ہو جائیں لہٰذا اِس سے پہلے کہ ہم موت کا شکار ہوں ہمیں توبہ کرکے اپنے چہر ے پر سُنّت کے مُطَابِق داڑھی شریف سجا لینی چاہیے۔

آقا کریم زار و قطار رَو دئیے...!

پیارے اسلامی بھائیو! ابھی ہم زندہ ہیں، آج ہمارے پاس وقت ہے، ہم تَوبہ کر کے پچھلے گُنَاہ بخشوا سکتے ہیں، نیک کام کر کے قبر روشن کرنے کا انتظام کر سکتے ہیں، اگر یہ سانس کی مالا ٹُوٹ گئی، رُوح جسم سے نکال لی گئی تو سِوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔

اِبْنِ ماجہ شریف کی روایت ہے، حضرت بَرَاء بن عازِب  رَضِیَ اللہ عنہ  فرماتے ہیں: ایک روز ہم اللہ پاک کے رسول، رسولِ مقبول  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے ساتھ ایک جنازے میں شریک تھے۔ تدفین کے وقت آپ  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  قبر کے کنارے تشریف فرما ہوئے