Book Name:Bhayanak Qabrain
آہ!ذرا سوچئے تو سہی! اگر یُونْہی گناہ کرتے کرتے قبر میں اتر گئے اور ہم پر عذاب مُسَلَّط کردیاگیا تو ہم کیا کریں گے؟اگر سانپ بچھوؤں نے کفن پھاڑ کر ہمارے جسم پر قبضہ جمالیا تو کہاں جائیں گے؟قبر کی دیواریں ملنے سے ہماری پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوگئیں تو کیسی شدید تکلیف ہوگی؟ ایک پتھر کی چوٹ تو برداشت ہوتی نہیں اگر فرشتوں نے ہتھوڑے برسانے شروع کردیئے تو ان نازک ہڈیوں کا کیا بنے گا؟
حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: اے گناہ گار! تُو گناہ کے انجامِ بد سے کیوں بے خوف ہے؟ حالانکہ گناہ کی طلب میں رہنا گناہ کرنے سے بھی بڑا گناہ ہے* تیرا دائیں ،بائیں جانب کے فرشتوں سے حَیانہ کرنا اور گناہ پر اڑے رہنا بھی بہت بڑا گناہ ہے یعنی توبہ کیے بغیر تیرا گناہ پر قائم رہنا اِس سے بھی بڑا گناہ ہے* تیرا گناہ کرلینے پر خوش ہونا اور قہقہہ لگانا اِس سے بھی بڑا گناہ ہے حالانکہ تُو نہیں جانتا کہ اللہ پاک تیرے ساتھ کیا سلوک فرمانے والا ہے؟ * اور تیرا گناہ میں ناکامی پر غمگین ہونا اِس سے بھی بڑا گناہ ہے۔ گناہ کرتے ہوئے تیز ہوا سے دروازے کا پردہ اٹھ جائے توتُو ڈر جاتا ہے مگر اللہ پاک کی اُس نظر سے نہیں ڈرتا جو وہ تجھ پر رکھتا ہے تیرا یہ عمل اِس سے بھی بڑا گناہ ہے۔([1])
ہوں بظاہر بڑا نیک صورت کربھی دے مجھ کو اب نیک سیرت
ظاہِر اچھا ہے باطِن بُرا ہے یاخدا تجھ سے میری دُعا ہے([2])
نمازی اور روزہ دار بھی عذابِ قبر میں گرفتار
حضرتِ علّامہ عبد الرحمٰن بن جوزی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ایک شخص کا کہنا ہے: ہم