Book Name:Bhayanak Qabrain
طاقت بھی ہے*عقل بھی ہے*شعور بھی ہے*عہدے*منصب اور القاب بھی ہیں مگر عنقریب، جلد، بہت جلد حضرت مَلکُ الموت علیہ السَّلام تشریف لے آئیں گے، رُوح جسم سے نکالی جائے گی اور ہمارے چاہنے والے ہمیں اندھیری قبر میں رکھ کر پلٹ آئیں گے۔
دِلا غافِل نہ ہو یک دَم یہ دنیا چھوڑ جانا ہے
بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے
تِرا نازُک بدن بھائی جو لیٹے سَیج پھولوں پر
یہ ہوگا ایک دن بے جاں اِسے کیڑوں نے کھانا ہے
پیارے اسلامی بھائیو! قبر کا گڑھا بھیانک ہے، اس سے بھی زیادہ ڈرانے والی بات یہ ہے کہ ہم نہیں جانتے ہم کب اس گڑھے میں اُتار دئیے جائیں گے۔ آہ! یہ سانس کی مالا بَس ٹوٹنے ہی والی ہے۔ کیا خبر! آج ہی موت آ دبوچے۔ ہم نے اپنے ہاتھوں سے کتنے ایسے بھی قبر میں اُتارے، کتنے ایسے بھی جنازے پڑھے ہیں، جنہیں دفناتے وقت ہم ہی کہہ رہے ہوتے ہیں: مرحُوم صبح ہی میرے ساتھ تھا۔ کل ہم نے اکٹھے کھانا کھایا تھا۔
کبھی اچانک کسی کی موت کی خبر ملتی ہے، ہم حیرانی سے کہتے ہیں: اُسے کیا ہو گیا؟ ابھی تو میرے پاس تھا؟ جی ہاں! پیارے اسلامی بھائیو! ہم ایسے جملے دوسروں کے لیے بولتے ہیں، ممکن ہے کل یہی جملے لوگ ہمارے مُتَعَلِّق بول رہے ہوں۔ ارے! اُسے کیا ہوا؟ ابھی تو یہاں تھا، اچھا بھلا تھا؟ آہ! موت قریب ہے، بہت ہی قریب ہے۔ موت کا گڑھا ہمارا مُنْتَظِر ہے، بڑی بےصبری سے منتظر ہے مگر افسوس! ہم سنبھلنے کو تیار نہیں ہیں۔
کس بَلا کی مے سے ہیں سَرشار ہم دِن ڈھلا ہوتے نہیں ہُشیار ہم