Bhayanak Qabrain

Book Name:Bhayanak Qabrain

حضرت ابراہیم تیمی   رحمۃُ اللہ علیہ   فرماتے ہیں: میں موت کو یاد کرنے کے لیے کثرت سے قبرستان میں آتا جاتاتھا، ایک رات میں قبرستان میں تھا کہ مجھ پر نیند غالب آگئی اور میں سو گیا تو میں نے خواب میں ایک کھلی ہوئی قبر دیکھی اور ایک کہنے والے کو یہ کہتے ہوئے سنا :یہ زنجیر پکڑو اور اس کے منہ میں داخل کر کے اس کی شرمگاہ سے نکالو!تو وہ مردہ کہنے لگا:یا ربّ! کیا میں قرآن نہیں پڑھا کرتا تھا؟ کیا میں تیرے حرمت والے گھر کاحج نہیں کرتا تھا؟پھر وہ اسی طرح ایک کے بعد دوسری نیکی گنوانے لگا تو میں نے ایک کہنے والے کو یہ کہتے ہوئے سنا:تو لوگوں کے سامنے یہ اعمال کیاکرتا تھا لیکن جب تُوتنہائی میں ہوتا تو نافرمانیوں کے ذریعے مجھ سے اعلانِ جنگ کرتا اور مجھ سے نہیں ڈرتا تھا۔([1])

اللہ اکبر! اے عاشقانِ رسول!  تَصَوُّر باندھیئے! کون ہے جو ایسا خطرناک تَرِین عذاب برداشت کر سکتا ہے...!! یقیناً ہم میں سے کسی کو بھی اس کی ہمت نہیں ہو گی مگر افسوس! ہم ڈرتے نہیں ہیں، غفلت میں پڑتے ہیں، سُستی کرتے ہیں، لوگوں سے شرما کر بھلے ہی گُنَاہ چھوڑ دیں، بُرا کام کرنے سے رُک جائیں مگر تنہائی میں وہ گُنَاہوں کا بازار گرم ہوتا ہے کہ اَلْاَمَان وَالْحَفِیظ...!!

گُنَاہ آخر گُنَاہ ہی ہے

پیارے اسلامی بھائیو! گُنَاہ چاہے چھپ کر کیا جائے یا لوگوں کے سامنے کیا جائے، گُنَاہ تو آخر گُنَاہ ہی ہے۔ اور اللہ پاک اپنی نافرمانی کرنے والے بندوں پر سخت غضب فرماتا ہے۔ غور فرمائیے!یہ وہ لوگ تھے جو ظاہری طور پر تو نیک تھے مگر چھپ کر گناہ کرتے تھے اور ایک ہم ہیں کہ عَلَی الْاِعلان گناہ کرتے پھرتے ہیں اور ذرا نہیں شرماتے، ہمارا کیا بنے گا؟


 

 



[1].. . الزواجر، مقدمہ، جلد:1، صفحہ:30۔