Book Name:Bhayanak Qabrain
حدیثِ پاک میں ہے:وَمَنْ اَسَاءَ الْقَوْلَ فِیْ اَصْحَابِیْ کَانَ مُخَالِفاً لِسُنَّتِیْ جس نے میرے اَصحاب کے بارے میں بُری بات کہی تووہ میرے طریقے سے ہٹ گیا، وَمَأْوَاہُ النَّارُ وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ اور اُس کا ٹِھکانا آگ ہے اور کیا ہی بُری جگہ ہے پلٹنے کی ۔([1])
اللہ پاک ہمیں صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عنہم کا خُوب ادب و احترام بجا لانے کی توفیق نصیب فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے ایک بھیانک قبر کا کچھ حال سُنا، اللہ پاک اپنے کرم سے ہمیں عذابِ قبر سے محفوظ فرمائے...!! یاد رکھئے قبر کا عذاب حق ہے، سچ ہے، یہ بات بالکل طَے ہے کہ یہ اُمّت قبر میں آزمائی جائے گی۔ قرآنِ کریم میں کئی مقامات پر اس کا ذکر آیا ہے۔اللہ پاک فرماتا ہے:
مِمَّا خَطِیْٓــٴٰـتِهِمْ اُغْرِقُوْا فَاُدْخِلُوْا نَارًا ﳔ (پارہ:29،سورۂ نوح:25)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: وہ اپنی خطاؤں کی وجہ سے ڈبو دیئے گئے پھر آگ میں داخِل کیےگئے۔
اِس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے: اس آگ سے مُراد برزخ کی آگ (یعنی قبر کا عذاب) ہے یعنی ان کو گُنَاہوں اور نافرمانیوں کے سبب قبر کے اندر آگ میں جھونکا گیا ۔([2])
مشہور مفسرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں:قبر سے مر اد عالمِ برزخ ہے جس کی ابتداء ہر شخص کی موت سے ہے اور انتہا قیامت پر، لہذا جو مردہ دفن نہ ہوا بلکہ