Bhayanak Qabrain

Book Name:Bhayanak Qabrain

کُدَال گلے کا طَوق بن گیا

مِصْبَاحُ الظُّلَام (نامی کتاب) میں ہے: ایک مرتبہ ایک قافلہ حج کے لیے مکّہ پاک کی طرف رواں دواں تھا۔ اُن میں ایک آدمی بہت ہی عبادت گزار، نفل نمازوں کی کَثْرت کرنے والا تھا۔ راستے میں ایک جگہ یُوں ہوا کہ یہ عِبَادت گزار شخص وفات پا گیا۔

اُس کے غسل و کفن کے بعد جب دفن کرنے کا مرحلہ آیاتو یہ مشکل پیش آئی کہ قافلے میں کسی کے پاس بھی کُدال یا پھاوڑا وغیرہ نہیں تھا، جس سے قبر کھودی جا سکتی۔ اُنہوں نے آس پاس کہیں تلاش شروع کی، ڈھونڈتے ڈھونڈتے اُنہیں ایک جھونپڑی نظر آئی، وہاں پہنچے، یہاں صِرْف ایک بڑھیا تھی۔ اُنہوں نے جھونپڑی میں نظر دوڑائی تو ایک جگہ کُدَال بھی پڑا تھا۔ اُنہوں نے بڑھیا کو اپنی ضرورت بتائی اور کہا: تھوڑی دَیْر کے لیے کُدال دے دیجیے! ہم قبر کھود کر واپس دے جائیں گے۔ بڑھیا نے پکّا وعدہ لیا کہ یہ کُدَال تمہیں لازمی واپس پہنچانا ہو گا۔ اُنہوں نے وعدہ کیا اور کُدال لے کر چلے گئے۔ قبر کھودِی، اُس عبادت گزار شخص کو دَفن کیا اور واپس لوٹ آئے، جب لوٹے تو غور کیا کہ کُدَال کہاں ہے؟ ذِہن پر زَور دیا تو یاد آیا کہ کُدَال تو ہم قبر ہی میں بُھول گئے۔ چُونکہ بڑھیا سے وعدہ کیا تھا، لہٰذا کُدَال واپس لانا ضروری تھا، چنانچہ یہ لوگ واپس پلٹے، جیسے تیسے قبر سے مٹی ہٹائی، جُونہی قبر کھلی تو ایک ہولناک مَنْظَر سامنے تھا، وہی کُدَال اُس شخص کے گلے کا طَوق بنا ہوا تھا، اُس کے ہاتھ بھی کُدَال کے ساتھ ہی بندھے ہوئے تھے۔ یہ ہولناک مَنْظَر دیکھ کر لوگ ڈر گئے، گھبرا کر جلدی سے قبر بند کی اور بڑھیا کے پاس پہنچ گئے۔ سارا واقعہ بتایا اور معذرت کی کہ ہم کُدَال واپس نہیں لوٹا سکتے۔ بڑھیا نے جونہی یہ بات سُنی تو فورًا کہا: