Book Name:Bhayanak Qabrain
ڈنک مچھر کا سَہا جاتا نہیں، کیسے میں پھر قبر میں بچھّو کے ڈنک آہ! سہوں گا یاربّ!
گُھپ اندھیرے کا بھی، وَحشت کا بسیرا ہوگا قبر میں کیسے اکیلا میں رہوں گا یاربّ!
گر کفن پھاڑ کے سانپوں نے جمایا قبضہ ہائے بربادی! کہاں جا کے چُھپوں گا یاربّ!
قبر مَحبُوب کے جلووں سے بسا دے مالِک! یہ کرم کر دے تو میں شاد رہوں گا یاربّ! ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت ابوسِنان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مىں اىک شخص کے پاس اُس کے بھائى کى تعزىت کے لیے گىا تو دىکھا وہ بہت غمگین تھا۔کہنے لگا: جب مىں اپنے بھائی کو دفن کر کے فارِغ ہوا تو مىں نے ایک قبر سے کَراہْنے کى آواز سنى ، مىں نے دل میں کہا : بخدا!یہ تو میرے بھائی کی آواز ہے،اب میں جلدى جلدى اپنے بھائی کی قبر سے مٹی ہٹانے لگا تواتنے میں مجھے ایک غیبی آواز سنائی دی : اےبندۂ خدا! قبر مت کھود، میں نے مٹی واپس قبر پر ڈال دی لیکن جیسے ہی وہاں سے جانے کے لیے کھڑا ہوا تو ایک بار پھر مجھے آواز آئی : مجھے بچاؤ، مجھے بچاؤ، مىں نےکہا: وَاللہ! یہ تو میرے بھائی کی آواز ہے، اب میں جلدى جلدی اس کی قبر سے مٹی ہٹانے لگا ،اتنے میں مجھے ایک بار پھر یہ غیبی آواز سنائی دی : اے خدا کے بندے! قبر مت کھود، میں نے مٹی واپس قبر پر ڈال دی اور جانے کے لیے کھڑا ہوا تو وہی پکار سنائی دی : مجھے بچاؤ، مجھے بچاؤ،مىں نے کہا:بخدا! اب تو مىں ضرور قبر کھودوں گا، جب مىں نے اپنے بھائی کی قبر کھود کر دىکھا تو اس کى گردن آگ کی زنجیر سے جکڑی ہوئی تھی اور پوری قبر آگ سے بھری ہوئی تھى، یہ بھیانک مَنْظَر دیکھ کر مجھ سے رہا نہ گیا اور میں نے وہ زنجیر ہٹانے کے لیے