$header_html

Book Name:Achay Logon Ki Nishaniyan

میں مصروف ہو گئے۔ ([1])

سُبْحٰنَ  اللہ ! کیسی زبردست بات ہے نا۔  اللہ  پاک ہمیں ایسی سوچ نصیب فرمائے۔ خیر! میں حدیث شریف سُنا رہا تھا: رسولِ اکرم ، نُورِ مُجَسَّم   صلی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا: ایک مرتبہ حضرت جُرَیْج  رحمۃُ  اللہ  علیہ  اپنے عِبَادت خانے میں نماز پڑھ رہے تھے، اِن کی اَمِّی جان وہاں آئیں۔ آواز دی: اے جُرَیْج...!! یہ نماز میں تھے۔ دِل ہی دِل میں سوچنے لگے: یا اللہ  پاک! ایک طرف نماز ہے، دوسری طرف اَمِّی جان ہیں، کیا کروں؟ ذرا سوچ کر فیصلہ کیا کہ نماز زیادہ اَہَم ہے۔ چنانچہ نماز جاری رکھی۔ اَمِّی جان نے دوبارہ آواز دی: اے جُرَیْج! حضرت جُرَیْج  رحمۃُ  اللہ  علیہ  نے جواب نہ دیا۔ ماں نے تیسری آواز دی۔ آپ پِھر بھی نماز میں مَشْغُول رہے۔ آخر ماں نے غُصّے سے کہا: خُدا تجھے تب تک موت نہ دے، جب تک تم بدکار عورت کا مُنہ نہ دیکھ لو...!!

ماں کی دُعا تو پِھر ماں کی دُعا ہے،  اللہ  پاک اسے قبول فرماتا ہے۔ چنانچہ ایک وقت آیا، ایک بدکار عورت نے کسی چرواہے کے ساتھ بدکاری کی، بچہ پیدا ہوا تو اُس کا اِلْزام حضرت جُرَیْج  رحمۃُ  اللہ  علیہ  پر لگا دیا۔ لوگوں نے بدکار عورت کی بات سُنی تو غُصّے ہو گئے۔ دوڑے اِن کی طرف، آپ  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کا عِبَادت خانہ توڑ پھوڑ دیا اور آپ کو باندھ کر بادشاہ کے سامنے لے آئے۔ آپ کو جب مُعَامَلہ پتا چلا تو اس ننھے بچے ہی سے فرمایا: بیٹا! تم ہی بتاؤ کہ تمہارا والِد کون ہے؟ اس ننھے بچے نے بول کر کہا: میرا باپ فُلاں چرواہا ہے۔ یہ سُن کر سب مان گئے کہ حضرت جُرَیْج  رحمۃُ  اللہ  علیہ  بالکل بےگُنَاہ ہیں۔([2]) البتہ! وہ جو ماں نے ان کے خِلاف دُعا کی تھی، وہ پُوری ہو گئی۔


 

 



[1]... مسند احمد، جلد:4، صفحہ:618، حدیث:9853۔

[2]... مسند احمد، جلد:4، صفحہ:614، حدیث:9852 ملخصاً۔



$footer_html