Achay Logon Ki Nishaniyan

Book Name:Achay Logon Ki Nishaniyan

یعنی جب بندے  نعمتوں کی کَثْرت کے سبب غافِل ہو گئے، اُن نعمتوں ہی میں خُوش ہوتے رہے، اِتْرا تے رہے، پِھر اچانک اِسی غفلت کی حالت میں اُن کی پکڑ  ہو گئی۔

امامِ حسَن بصری  رحمۃُ  اللہ  علیہ  فرماتے ہیں: اگر تمہیں گُنَاہوں کے باوُجُود نعمتیں مل رہی ہوں تو ڈَرْ جاؤ! کہ یہ  اللہ  پاک کی خُفیہ تَدْبِیر ہو سکتی ہے۔ ([1])

پتا چلا؛ نعمتیں ہی نعمتیں ملتی رہنا، آزمائش نہ آنا، ہر مرتبہ فضل کی عَلامت نہیں ہے، بعض دفعہ یہ ناراضِی کی علامت بھی ہوتی ہے جبکہ آزمائش ہر مرتبہ ہی فضل کی نشانی ہے۔ دیکھیے! *جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو کسے یاد کرتے ہیں؟  اللہ  پاک کو *جب کاروبار بند ہوتا ہے تو کسے یادکرتے ہیں؟  اللہ  پاک کو *تنگدستی میں کسے پُکارتے ہیں؟  اللہ  پاک کو *خُدانخواستہ زلزلہ آجائے، سیلاب آجائے، تیز آندھی چلے تو غافِل تَرِین لوگ بھی کلمہ طیبہ کا وِرْد شروع کر دیتے ہیں۔ پتا چلا؛  اللہ  پاک جس بندے کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرماتا ہے، اُسے آزمائش میں ڈالتا ہے، جب بندے پر آزمائش آتی ہے تو غفلت کا پردہ چاک ہو جاتا ہے اور بندہ یادِ خُدا میں مَصْرُوف ہو جاتا ہے۔

مُلْحِد (Atheist)نے اِیْمان قبول کر لیا

ایک مُلْحِد (Atheist)تھا۔ جو بندہ  اللہ  پاک کے وُجُود ہی کا سِرے سے اِنْکاری ہو، اسے مُلْحِد کہتے ہیں۔ یہ بھی  اللہ  پاک کے وُجُود کا اِنْکاری تھا، کہتا تھا کہ یہ دُنیا بس خُود بخُود بن گئی، اب خُود ہی چلتی جا رہی ہے۔ ایک مرتبہ یُوں ہوا کہ اُس کی بیٹی بیمار ہو گئی۔ ڈاکٹروں کے پاس پہنچے، ڈاکٹر چیک اَپ کرتے ہیں، دوائیں دیتے ہیں مگر شِفَا ملتی ہی نہیں ہے۔

آخر ڈاکٹرز نے اس کی بیٹی کو جواب دیدیا کہ اب یہ بچ نہیں سکتی۔ اس مُلْحِد کو بیٹی سے


 

 



[1]...تفسیر قرطبی، پارہ:7، سورۂ انعام، زیرِ آیت:44، جز:6، جلد:3، صفحہ:225۔