Achay Logon Ki Nishaniyan

Book Name:Achay Logon Ki Nishaniyan

حُسْنِ اَخْلاق سے پیش آئیں گے، اچھی طرح خاطِر داری کریں گے تو اِنْ شَآءَ  اللہ  الْکَرِیْم! بخشش کے حقدار ہو جائیں گے۔

اس میں کوئی بھلائی نہیں...

رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان   صلی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا: لَا خَیْرَ فِیْمَنْ لَّا یُضَیِّفُ یعنی اس بندے میں کوئی بھلائی نہیں ہے، جو مہمان نوازی نہیں کرتا۔([1])

 دیکھیے! مہمان نوازی کو کس حد تک اہمیت دِی جا رہی ہے، یہ بتایا جا رہا ہے کہ آدمی کی اچھائی اور بُرائی، اس کے شَر اور اس کی بھلائی کا معیار مہمان نوازی ہے *جو مہمان نواز ہے *مہمان کی عزّت کرتا ہے *مہمان کو راحت و آرام پہنچاتا ہے *مہمان گھر آئے تو خوشی سے کِھل اُٹھتا ہے *وہ آدمی بہت اچھا ہے، اس کے کردار میں، اُس کے اخلاق میں، اُس کی سیرت اور ذات میں بھلائی ہے اور *جو بندہ مہمان کی عزّت نہیں کرتا *مہمان گھر آ جائے تو اس کا چہرہ مُرجَھا جاتا ہے *دِل ہی دِل میں پریشان ہو جاتا ہے *مہمان کی اچھی میزبانی نہیں کرتا، ایسے آدمی کے اخلاق و کردار اور اس کی ذات میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔

مہمان نوازی کے فضائِل پر احادیث

*حضرت انس   رَضِیَ  اللہ  عنہ  کا بیان ہے کہ تاجدارِ مدینہ   صلی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے اِرْشاد فرمایا: جس گھر میں مہمان ہو اُس گھر میں خیرو برکت اسی طرح دوڑ کر آتی ہے جیسے اونٹ کی کوہان سے چَھڑی(تیزی سے گرتی ہے ) بلکہ اِس سے بھی تیز۔([2])

وضاحت: آپ نے اُونٹ دیکھا ہو گا، اس کی کوہان پہاڑ کی شکل کی ہوتی ہے، اُس پَر کوئی چیز


 

 



[2]...ابن ماجہ، کتاب الاطعمہ، باب الضیافۃ، صفحہ:545، حدیث:3356۔