Achay Logon Ki Nishaniyan

Book Name:Achay Logon Ki Nishaniyan

ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرما لیتا ہے، اُسے آزمائش میں مبتلا فرما دیتا ہے۔([1])

 اللہ  اکبر! کتنی نِرالی بات ہے۔ ہمارے ہاں لوگ اِس کے اُلٹ چلتے ہیں۔ کسی کو پیسہ مِل رہا ہے، مال و دولت کی کَثْرت ہو رہی ہے، جدھر جاتے ہیں کامیابی ہی ملتی ہے، اُس کے مُتَعلِّق  لوگ کہتے ہیں: اِس پر  اللہ  پاک کا بڑا فضل ہے۔ اِس سے  اللہ  پاک راضِی ہے۔

ہو سکتا ہے کہ اس سے بھی  اللہ  پاک راضِی ہو، البتہ!  اللہ  پاک کے فضل کی نشانی آزمائش ہے۔ مال و دولت ملنا ہر مرتبہ فضل کی نشانی نہیں ہوتا بلکہ مال و دولت کی کَثْرت بعض دفعہ  اللہ  پاک کی ناراضِی کی نشانی ہوتی ہے۔

نعمتوں کی کثرت سے ڈَر جاؤ!

 اللہ  پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖ فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ اَبْوَابَ كُلِّ شَیْءٍؕ- (پارہ:7، سورۂ انعام:44)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: پھر جب انہوں نے ان نصیحتوں کو بھلا دیا جو انہیں کی گئی تھیں توہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دئیے۔

یعنی جب لوگ  اللہ  پاک کے اَحْکام کو بُھول گئے تو  اللہ  پاک   نے ان پر ہر چیز کے دروازے  کھول دئیے، یہاں سے بھی رِزْق آرہا ہے، وہاں سے بھی کامیابی مِل رہی ہے، کہتے ہیں نا؛ مٹّی کو ہاتھ لگائیں تو سونا بنے۔ ان کی یہ حالت ہو گئی۔ پِھر کیا ہوا؟ فرمایا:

حَتّٰۤى اِذَا فَرِحُوْا بِمَاۤ اُوْتُوْۤا اَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً (پارہ:7، سورۂ انعام:44)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:یہاں تک کہ جب وہ اس پر خوش ہو گئے جو انہیں دی گئی تو ہم نے اچانک انہیں پکڑ لیا۔


 

 



[1]...بخاری، کتاب المرضی، باب ماجاء فی کفارۃ المریض، صفحہ:1432، حدیث:5645۔