Book Name:Achay Logon Ki Nishaniyan
و شہرت اللہ پاک کے ہاں مَقْبولِیَتْ کی دلیل نہیں ہوتی۔
اللہ پاک کے ہاں مَقْبولِیَتْ کی دلیل کیا ہے؟ ہم کس کو کہہ سکتے ہیں کہ اس پر خُدا بہت مہربان ہے؟ اس پر اللہ پاک کا بہت فضل ہے؟ آئیے! اس تَعلُّق سے ایک آیتِ کریمہ اور چند اَحادیث سُنتے ہیں:
(1):اِیْمان ملنا فضل کی دلیل ہے
الله پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
فَمَنْ یُّرِدِ اللّٰهُ اَنْ یَّهْدِیَهٗ یَشْرَحْ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِۚ- (پارہ:8، سورۂ انعام:125)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور جسے اللہ ہدایت دینا چاہتا ہے تو اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے۔
سُبْحٰنَ اللہ ! مَعْلُوم ہوا؛ بَھلا وہ ہے جسے اِسْلام سمجھ آ گیا، جس کا سینہ اِیْمان کے لیے کھول دیا گیا۔ جسے اِیْمان کی دولت نصیب نہیں ہے، وہ چاہے اَمیر کبیر ہو، کروڑ نہیں بلکہ اَرَب کھرب پَتِی ہو، دُنیا کا سب سے طاقتور تَرِین بندہ ہو، جس کے اِشَاروں پر لاکھوں لوگ چلتے ہوں، اگر اِیْمان نصیب نہیں ہے تو یہ سب مال، دولت، طاقت، قُوّت اس پر فضل نہیں بلکہ غضب ہے، مہربانی نہیں، قہر ہے۔
اور جسے اِیْمان کی دولت نصیب ہو، وہ چاہے پھٹے پُرانے کپڑوں میں، کپڑے کی معمولی سی جھونپڑی ہی میں کیوں نہ ہو، وہ بَھلا بندہ ہے۔
مسلم شریف میں حدیث ہے، رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: