Book Name:Himmat Wale Rasool
ضرور ایسا فرما دے گا، پہاڑوں کوحکم ہو جائے گا کہ (وہ سونے کے بن جائیں اور) میں اِنہیں زمین پر جہاں چاہوں ساتھ لے جاؤں۔ لیکن میں نے دُنیا میں *پیٹ بھرنے کی جگہ بُھوک کو*یہاں کی مالداری کی جگہ فَقْر کو*خوشی کی جگہ غَم کو اِختیار کر لیا ہے۔ ([1])
مزید فرمایا: اے عائشہ! بیشک دُنیا نہ مُحَمَّد ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) کے لائق ہے نہ آلِ مُحَمَّد( رَضِیَ اللہ عنہم ) کے لائق۔ اے عائشہ! اللہ پاک اُولُو الْعَزْم رسولوں سے اس بات پر راضِی ہوا کہ وہ دُنیا کی مشکلات پر صبر کریں، پسندیدہ چیزوں سے رُکے رہیں۔ پِھر مجھے بھی اللہ پاک نے اسی بات کا حکم دیا، فرمایا:
فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ (پارہ:26، سورۂ احقاف:35)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:تو (اے حبیب!)تم صبر کرو جیسے ہمت والے رسولوں نے صبر کیا۔
پِھر فرمایا: خُدا کی قسم! میں ضرور اللہ پاک کی اطاعت ہی کروں گا۔ خُدا کی قسم! جیسے اُولُو الْعَزْم(یعنی ہمت والے) رسولوں نے صبر کیا، میں بھی یونہی صبر کرتا رہوں گا اور قُوّت تو ساری اللہ پاک کی طرف سے ہے۔ ([2])
کبھی جو کی موٹی روٹی تَو کبھی کھجور پانی تِرا ایسا سادہ کھانا مَدَنی مدینے والے
ہے چٹائی کا بچھونا، کبھی خاک ہی پہ سونا کبھی ہاتھ کا سِرہانا مَدَنی مدینے والے
تری سادگی پہ لاکھوں، تری عاجزی پہ لاکھوں ہوں سلامِ عاجزانہ مَدَنی مدینے والے([3])