Book Name:Andhay Sheeshon Mein Chamka Hamara Nabi
تھے *جانور بھی اپنی اَوْلاد کی حفاظت کرتے ہیں مگر اُس دور کا انسان اتنا سخت دِل تھا کہ اپنی ہی بیٹیوں کو لوگ زندہ دفن کر دیتے تھے *ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کی عزّتیں نیلام ہو رہی تھیں *والِد فوت ہوتا تو بیٹے اپنی ماں کو بھی وراثت کا مال سمجھ لیتے، ماؤں کو بطور غُلام بیچ دیا جاتا یا اپنی ہی بیوی بنا کر رکھ لیا جاتا تھا *بدکاری عام تھی *شراب، جُوا، چوری چکاری، لوٹ مار کی کثرت تھی *چھوٹی چھوٹی باتوں پر کبھی لڑائی چِھڑتی تو سالوں سال تک جنگ جاری رہتی تھی*ایک ذرا سی بات پر سینکڑوں بلکہ ہزاروں لوگوں کو قتل کر دیا جاتا تھا *بعض مُعَاشروں میں یہ رَسْم بھی تھی کہ بادشاہ مرتا تو اُس کی لاش کو بڑی غار میں رکھتے، ساتھ لذیز کھانے رکھتے اور کئی ایک زندہ غُلاموں اور کنیزوں کو بھی غار میں چھوڑ کر غار کا دروازہ بند کر دیا کرتے تھے۔
آپ اندازہ کیجیےکہ اُن زندہ غُلاموں کا جب دَم گھٹتا ہو گا، بھوک پیاس سے تڑپتے ہوں گے تو اُن پر کیا گزرتی ہو گی مگر افسوس! دُنیا ظُلْم و سِتَم کے اندھیروں میں گِھر چکی تھی، احساسات مَر چکے تھے۔
پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان دیکھیے! آپ نے ایسی قوم کو اپنی پُرنُور ادائیں دکھا کر، پیارے پیارے اَخْلاق سے گرویدہ بنا کر اُنہیں عالِم بھی بنا دیا* باطِن سَنْوار کر دِل روشن بھی کر دئیے! * اُنہیں کتاب بھی سکھائی* حکمت بھی سکھائی * اور اِسی چاروں طرف سے پستیوں میں گِھری ہوئی قوم کو قیامت تک آنے والوں کا امام اور پیشوا بنا دیا۔
وہ دانائے سُبُل، خَتْمِ رُسُل مولائے کُل جس نے
غُبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادئ سینا([1])
وضاحت:دانائے سُبُل:یعنی ہادِی، راستوں کو جاننے والا۔خَتْمِ رُسُل:یعنی سب سے آخری