Book Name:Andhay Sheeshon Mein Chamka Hamara Nabi
ایک مرتبہ مکّے کے کفّار کعبہ شریف کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے اور پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم (مقامِ ابراہیم کے قریب) نماز پڑھ رہے تھے۔عُقبہ بن اَبی مُعِیط نامی کافِر نے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم كی گردن مبارَک میں چادر کا پھندا ڈال کر سختی کے ساتھ مُبارَک گلا گھونٹنا شروع کیا۔حضرت ابوبکر صِدّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُدوڑے آئے اور اُسے (یعنی عُقبہ بن ابی مُعِیط کو)پیچھے ہٹایا۔([1])
حَرم کی سرزمیں پر آپ پڑھتے تھے نَماز اکثر
ہمیشہ اُس گھڑی کی تاک میں رہتے تھے بدگوہر
کوئی آقا کی گردن گُھونٹتا تھا کَس کے چادر میں
کوئی بدبخت پتّھر مارتا تھا آپ کے سر میں
پیارے اسلامی بھائیو!اَندازہ لگائیے! جو لوگ بات سُننے کی بجائے، اُلٹا ظُلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہوں، ایسوں کو سمجھانا، سیدھے رستے پر لانا کتنا مشکل تَرِین کام ہو گا۔ مگر قربان جائیے! محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان ہی نِرالی ہے۔ مولانا حسن رضا خان صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں نا؛
کام جو اُن سے ہُوا پُورا ہوا اُن کی جو تَدْبِیر ہے، تقدیر ہے([2])
وضاحت: یعنی محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جو کام بھی کرتے ہیں، پُورا ہی کرتے ہیں، آپ کی تَجْوِیْز، ترکیب اور کام کا انداز مبارَک تَقْدِیر کے عین مُطَابِق ہوتا ہے بلکہ حق یہ ہے کہ جو مَحْبُوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرما دیں، وہی تقدیر بن جاتی ہے۔
قوم کی حالت اگرچہ بالکل بےحال تھی، پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے *کسی کو معجزات دِکھا کر *کسی کو قرآن سکھا کر *کسی کو اپنی پیاری پیاری اداؤں کا گروِیدہ بنا کر *کسی کو حُسْنِ اَخْلاق کا جَلْوہ دکھا کر اپنا بنایا اور ہدایتوں کی معراج تک پہنچا دیا۔
نیکی کی دعوت دینا سُنّتِ انبیا ہے
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مشکلات اُٹھا کر بھی نیکی کی دعوت کو عام فرمایا، ہمیں بھی نیکی کی دعوت دینی چاہئے، یہ نیک