Book Name:Andhay Sheeshon Mein Chamka Hamara Nabi
کانوں میں انگلیاں ڈال لیا کرتے تھے*حج کا موسَم آتا، لوگ دُور دُور سے مکّہ پاک کی طرف آنے لگتے تو مکّہ پاک کے راستوں پر باقاعِدہ افراد بٹھائے جاتے، جن کا بس یہی کام ہوتا تھا کہ ہر آنے والے کو روکتے، اسے کہتے: دیکھو...!! مکّہ پاک میں ایک جادُو گر ہے، جو اُس کی بات سُن لے، اُس کا ہو جاتا ہے، وہ بیٹوں کو باپ سے، شوہر کو بیوی سے جُدا کر دیتا ہے، لہٰذا اُس کی بات مت سُننا۔
طفیل بن عَمْرو دَوسِی عرب کے مشہور شاعِر اور بڑے عقلمند تھے، ایک مرتبہ آپ مکّہ پاک آئے، کفّارِ مکّہ نے کہا: خبردار...!! مُحَمَّد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) سے نہ ملنا، ہر گز اُن کی بات نہ سننا، اُن کے کلام میں جادُو ہے، جو سُن لیتا ہے، بَس اُنہی کا ہو جاتا ہے۔
یہ باتیں سُن کر جنابِ طفیل دھوکے میں آگئے، اُنہوں نے اپنے کانوں میں رُوئی بھر لی کہ کہیں قرآن کی آواز کانوں میں نہ پڑ جائے۔ مگر اَلحمدُ لِلّٰہ ! اُن کی قسمت کا ستارا چمک رہا تھا، ایک دِن صبح کا وقت تھا، یہ حرمِ کعبہ میں پہنچے، دیکھا رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نمازِ فجر میں اُونچی آواز سے تِلاوت فرما رہے ہیں۔
اللہ اکبر! قرآنِ کریم جیسا پیارا پیارا کلام اور مَحْبُوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نِرالی زبان...!! قرآن تو ویسے ہی دِلوں کو روشن کر دیتا ہے، جب پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زَبانِ پاک سے پڑھا جائے، پِھر اُس کی تاثِیر کیسی ہو گی۔ جنابِ طفیل کے کان میں جب قرآنِ پاک کی آواز گئی تو اچانک سے سکتے میں آ گئے، یعنی حیرانی سے ٹھہر گئے، ایک ایک لفظ تاثِیر کا تِیر بن کر اُن کے دِل میں اُترتا چلا گیا اور یہ کھڑے سُنتے رہے۔ جب