Andhay Sheeshon Mein Chamka Hamara Nabi

Book Name:Andhay Sheeshon Mein Chamka Hamara Nabi

پر بھی ایمان رکھتے تھے، قیامت کو بھی مانتے تھے، اللہ  پاک کی کتابوں کو بھی مانتے تھے، نبوت پر بھی ایمان رکھتے تھے، بس گُنَاہوں کی وجہ سے اُن کے دِلوں پر گرد پڑی ہوئی تھی، انبیائے کرام علیہمُ السَّلام نے بڑی محنت کے ساتھ، اِنتہائی مہارت کے ساتھ اُن کے دِلوں سے گرد ہٹائی، اُن کے چمکدار مگر گَرد آلود دِلوں کو پِھر سے چمکا دیا، یقیناً انہوں نے بڑا کمال دکھایا،مگر آمنہ کے لال، رسولِ بےمثال صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان ہی نِرالی ہے، آپ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اُس قوم میں نبی بنا کر بھیجا گیا، جن کے پاس 4 ہزار سال سے کوئی نبی آیا ہی نہیں تھا، عرب میں حضرت اسماعیل علیہ السَّلام نبی ہوئے، اُن کے بعد کوئی نبی علیہ السَّلام اَہْلِ عرب کی اِصْلاح کے لیے تشریف نہ لائے، اب اِس قوم کی حالت نہایت اَبتَر ہو چکی تھی، یہ اللہ  پاک کی تَوْحِید کو بھی نہیں مانتے تھے، نبیوں پر بھی ایمان نہیں رکھتے تھے، آخرت کو بھی تسلیم نہیں کرتے تھے، یہ جانتے ہی نہ تھے کہ نبوت کیا ہوتی ہے؟ اِن کے دِل گرد آلُود نہیں تھے بلکہ زَنگ لگے ہوئے اندھے شیشے کی طرح ہو گئے تھے۔ پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے بےمثال کردار کے ذریعے اِن اندھے شیشوں کو چمکا کر زمانے کا امام بنا دیا ہے۔

کھلی اسلام کی آنکھیں، ہوا سارا جہاں روشن

عرب کے چاند صدقے! کیا ہی کہنا تیری طلعت کا

 نیکی کی دعوت میں مشکلات

پیارے اسلامی بھائیو! اِن اندھے شیشوں یعنی بالکل مُردَہ ہوئے پڑے دِلوں کو سیدھے رستے پر لانا آسان کام نہیں تھا، ان کی حالت یہ تھی کہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بات تک سُننے کو تیار نہیں ہوتے تھے*قرآنِ پاک کی آواز سُن کر