Book Name:Andhay Sheeshon Mein Chamka Hamara Nabi
گڑھے میں گِری ہوئی قوم کو سَنْوار کر زمانے کا امام بنا دیا۔اللہ پاک فرماتا ہے:
لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِهٖ وَ یُزَكِّیْهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَۚ-وَ اِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(۱۶۴) (پارہ:4، سورۂ آلِ عمران:164)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: بیشک اللہ نے ایمان والوں پر بڑا اِحسان فرمایا جب اُن میں ایک رسول مَبْعُوث فرمایا جو اُنہی میں سے ہے۔ وہ اُن کے سامنے اللہ کی آیتیں تلاوت فرماتا ہے اوراُنہیں پاک کرتا ہے اور اُنہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ یہ لوگ اِس سے پہلے یقیناًکھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔
یہ آیتِ کریمہ ہم نے پہلے بھی کئی بار سُنی ہو گی، میں جس طرف تَوَجُّہ دِلانا چاہتا ہوں، وہ اس آیتِ کریمہ کا آخری حصّہ ہے، فرمایا:
وَ اِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(۱۶۴) (پارہ:4، سورۂ آلِ عمران:164)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان : اگرچہ یہ لوگ اِس سے پہلے یقیناًکھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔
یعنی حُضُورِ اکرم، نورِ مُجَّسَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تشریف آوری سے پہلے پُوری دُنیا خصوصاً اَہْلِ عرب * عقائد*اَعْمال*اَخْلاق و کردار وغیرہ ہر طرح کی گمراہیوں میں مُبتَلا تھے۔
اللہ اکبر! وہ قوم جو ہر طرح سے پستیوں کا شکار تھی، دُنیا میں اندھیر اہی اندھیرا چھایا ہوا تھا*شرک عام تھا *تَوْحِیْد کے سب سے بڑے مرکز یعنی کعبہ شریف کو بھی شِرْک کی گندگی سے آلودہ کیا جا چکا تھا *زندہ انسانوں کو کاٹ کر پتھروں کے آگے چڑھاوے چڑھائے جاتے