Book Name:Andhay Sheeshon Mein Chamka Hamara Nabi
جائے۔ ([1]) چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
ثُمامَہ کو مسجِد میں سُتُون کے ساتھ باندھ دیا گیا۔ محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے، فرمایا: ثُمامَہ کیا حال ہے؟ تم اپنے مُتَعَلِّق کیا گمان رکھتے ہو؟ ثُمامَہ بولا: میرا خیال تو اچھا ہی ہے، اگر آپ مجھے قتل کریں تو ایک خُونی کو قتل کریں گے (یعنی میرا بدلہ لیا جائے گا)، اگر چھوڑ دیں تو شُکر گزار رہوں گا، اگر مال چاہتے ہیں تو بتائیے! میں مال حاضِر کر دُوں گا۔
بس اتنی ہی گفتگو ہوئی، پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کچھ نہ کہا اور تشریف لے گئے* اَگلے دِن پِھر فرمایا: ثُمامَہ کیا حال ہے؟ تم اپنے مُتَعَلِّق کیا گمان رکھتے ہو؟ ثُمامَہ نے پِھر وہی جواب دیا۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آج بھی خاموش رہے*تیسرے دِن پِھر یہی واقعہ ہوا، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے، پوچھا: ثُمامَہ کیا حال ہے؟ ثُمامَہ نے آج بھی وہی جواب دیا، بولا: میرا خیال اچھا ہی ہے، اگر قتل کریں گے تو میرا بدلہ لیا جائے گا، چھوڑ دیں گے تو شُکر گزار رہوں گا، مال چاہیے ہو تو مال دے دُوں گا۔
اب 3دِن ہو چکے تھے، 3دِن سے ثُمامَہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دِیدار کا جام پِی رہے تھے، پیاری پیاری دِل کَشْ ادائیں دیکھ رہے تھے، اب آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو حکم دیا: ثُمامَہ کو آزاد کر دو...!!
اللہ اکبر! 3دِن تک ادائیں دِکھائیں، اپنی محبّت کا قیدی بنا لیا، اب فرماتے ہیں: اسے آزاد کر دو! اب بھلا آزاد ہو کے کہاں جائیں گے...؟