Naik Amal Ke Dunyawi Faiday

Book Name:Naik Amal Ke Dunyawi Faiday

پڑوسی کے گھر پہنچا ، یہ پڑوسی بہت غریب تھا ، اس کی 7 بیٹیاں تھیں ، اِبْنِ جُدْعان نے دروازہ کھٹکھٹایا ، پڑوسی باہَر نکلا ، اِبْنِ جُدْعان نے اُونٹنی کی مہار پڑوسی کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا : بھائی ! یہ رکھ لو... ! ! یہ میری طرف سے تحفہ ہے۔پڑوسی کا چہرہ خوشی سے جگمگا اُٹھا ، یقیناً اُس نے دِل  ہی دِل میں بہت دُعائیں بھی دی ہوں گی۔اِبْنِ جُدْعان اُونٹنی صدقہ کر کے گھر واپس آ گیا ، دِن گزرتے گئے ، بہار کا موسم ختم ہوا ، خزاں آ گئی ، درختوں کے پتے جھڑ گئے ، گرمی نے زور پکڑنا شروع کیا ، صحرا  میں پانی کی قِلّت ہو گئی ، لوگ ایک ایک گھونٹ کو ترسنے لگے ، اس حالت میں ایک دِن اِبْنِ جُدْعان نے اپنے بیٹوں کو ساتھ لیا اور پانی کی تلاش میں نکل پڑا ، بہت دُور کہیں اُنہیں زَیرِ زمین ایک غار نظر آیا ، اِبْنِ جُدْعان نے اندازہ لگایا کہ ضرور یہاں پانی ہو گا ، چنانچہ اس نے اپنے بیٹوں کو باہَر ہی کھڑا کیا ، خود غار کے اندر اُترا ، اُمِّید تو تھی کہ پانی ملے گا مگر یہاں پانی نہیں بلکہ دَلدل تھی ، اِبْنِ جُدْعان دَل دَل میں پھنس گیا ، بیٹے باہَر کھڑے انتظار کر رہے تھے ، جب کافِی وقت گزر گیا ، اِبْنِ جُدْعان واپس نہ آیا تو بیٹوں نے سمجھ لیا کہ ان کا والِد اب زِندہ نہیں بچا ، وہ زیرِ زمین غار میں کہیں پھنس کر موت کے گھاٹ اُتر گیا ہے۔

بیٹے گھر واپس آئے ، والِد کی جائیداد کا بٹوارا شروع ہوا ، اسی دوران انہیں یاد آیا کہ اِبْنِ جُدْعان نے ایک اُونٹنی پڑوسی کو تحفہ دی تھی ، لالچی بیٹے اُونٹنی واپس لینے کے لئے پڑوسی کے گھر پہنچے ، جب پڑوسی نے سارا واقعہ سُنا تو اُونٹنی اُن کے حوالے کی اور خود اپنے مُحْسِن کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا ، جب وہ پڑوسی اُسی غار پر پہنچا ، جہاں اِبْنِ جُدْعان غائِب ہوا تھا تو وہ اپنے مُحْسِن کی مدد کے لئے غار کے اندر اُتر گیا ، اندر بہت اندھیرا تھا ، دَل دَل بھی تھی ، پھر بھی وہ آگے جاتا گیا ، اچانک اُسے کسی کی سانسوں کا اِحْسَاس ہوا ، اُس نے اندھیرے میں