Book Name:Naik Amal Ke Dunyawi Faiday
نُور سے جگمگانے لگا۔ ایک بےکس پر ایسی کرم نوازی فرمانے کے بعد وہ ذی وقار شخصیت جب پلٹنے لگے تو میں جلدی سے اُن کے دامن کے ساتھ لپٹ گیا اور ادب سے عرض کیا : آپ نے اس وِیرانے میں مجھ پر اور میرے والِد پر ایسی کرم نوازی فرمائی ، آپ کون ہیں ؟ فرمایا : میں صاحِبِ قرآن مُحَمَّد بن عبداللہ ( صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ) ہوں ، تیرے اَبُّو بہت گنہگار تھے ، البتہ اس کے ساتھ ساتھ مجھ پر کثرت سے درودِ پاک بھی پڑھا کرتے تھے ، جب یہ اس بیماری میں مبتلا ہوئے تو مجھ سے فریاد کی اور بے شک جو مجھ پر کثرت سے درودِ پاک پڑھتا ہے میں اس کی فریاد سُنتا ہوں۔ اس نوجوان نے مزید کہا : جب میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا؛ میرے والِد صاحِب کا چہرہ سفید چمکدار ہو چکا تھا۔ ( [1] )
گورِ بیکس کو شمع سے کیا کام ہو چراغِ سَرِ مَزار دُرود
قَبر میں خوب کام آتی ہے بیکسوں کی ہے یارِ غار درود ( [2] )
وضاحت : یعنی بےکس و گنہگار کو قبر میں شمع کی ضرورت نہیں ، کاش ! قبر میں درودِ پاک کے چراغ روشن ہو جائیں۔ بےشک درودِ پاک قبر کا ساتھی ہے ، گنہگاروں کا یارِ غار و یارِ مزار درودِ پاک ہی ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
حدیثِ پاک میں ہے : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیّات اَعْمَال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔ ( [3] )
پیارے اسلامی بھائیو ! اچھی نیت بندے کو جنّت میں پہنچا دیتی ہے ، بیان سننے سے پہلے