Naik Amal Ke Dunyawi Faiday

Book Name:Naik Amal Ke Dunyawi Faiday

گنّے کا ٹھنڈا میٹھا رَس

شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنت ، حضرت علّامہ مولانامحمد الیاس عطّار قادری رضوی دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ اپنی کتاب نیکی کی دعوت میں اچھی نیت کی برکات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ایک بار اِیْران کا ایک بادشاہِ کِسریٰ اپنے لشکر سے بچھڑ کر کسی باغ کے دروازے پر جا پہنچا ، اُس نے پینے کے لئے پانی مانگا تو ایک بچّی گنّے کا ٹھنڈا میٹھا رس لے آئی۔بادشاہ نے پیا تو بہت لذیذ تھا ، اُس نے بچّی سے پوچھا : کیسے بناتی ہو ؟ اُس نے بتایا کہ اِس باغ میں بہت اعلیٰ قسم کے گنّوں کی پیداوار ہوتی ہے ، ہم اپنے ہاتھوں سے گنّے نِچوڑ کر رس نکال لیتے ہیں ! بادشاہ نے ایک اور گلاس کی فرمائش کی ، وہ لینے گئی ، اِس دَوران بادشاہ کی نیّت خراب ہو گئی اور اس نے طے کر لیا کہ میں یہ باغ زبردستی لے کر دوسرا باغ ان کو دیدوں گا۔اِتنے میں وہ بچّی روتی ہوئی آئی اور کہنے لگی : ہمارے بادشاہ کی نیّت خراب ہو گئی ہے۔بادشاہ بولا : تمہیں اِس کاکیسے عِلم ہوا ؟ کہنے لگی : پہلے بآسانی رس نکل جاتا تھا۔ لیکن اب کی بار خوب زور لگانے کے باوُجُود بھی میں رس نہ نکال سکی۔بادشاہ نے فوراً باغ چھیننے کی بُری نیّت تَرک کر دی اور کہا : ایک بار پھر جاؤ اور کوشِش کرو ، چُنانچِہ وہ گئی اور بآسانی رس نکال کر لانے میں کامیاب ہو گئی۔ ( [1] )  

اللہ اَکْبَر ! غور فرمائیے ! نِیّت کتنی اَثَر انداز ہوتی ہے ، اگر ہم اچھی نیت کریں تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ہماری مُرادَیں بہتر طَور پر پُوری ہوں گی۔اللہ پاک ہمیں ہر نیک و جائِز کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ  صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ۔


 

 



[1]... حیاۃُ الحیوان الکبریٰ ، جلد : 1 ، صفحہ : 216۔